شراب کی دکان پر نوکری کرنا کیسا ہے؟

سوال نمبر 2225

 السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
شراب کی دوکان پر یا میریج ہال میں بحیثیت ویٹر پینے کے لیے آنے والے کو  شراب دینا کیسا ہے ایسا کرنے والے پر حکم شرع کیا ہےیہ کام کرکے کمائے جانے والے روپئے کا کیا کیا جائے؟برائے مہربانی جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی
سائل محمد عبداللہ خان رضوی گونڈہ یوپی

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب: شراب کی دوکان میں یا میرج ہال میں کام کرنا جس میں شراب اٹھانا پڑے وغیرہ سب ناجائز و حرام ہے" سرکار اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ فتاویٰ رضویہ ج 9 ص 128 رضا اکیڈمی ممبئ نصف آخر میں تحریر فرماتے ہیں"شراب کابنانا بنوانا چھونا اٹھانا رکھنا رکھوانا بیچنا بکوانا مول لینا دلوانا سب حرام حرام حرام ہے اور جس نوکری میں یہ کام یاشراب کی نگاہداشت اس کے داموں کاحساب کتاب کرنا ہو سب شرعاً ناجائزہیں( قال ﷲ تعالٰی ولاتعاونوا علی الاثم والعدوان) لوگوں گناہ اور زیادتی کے کاموں میں ایک دوسرےکی مدد نہ کیاکرو  القرآن الکریم
     رسول ﷲ صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں :لعن اﷲ الخمر وشاربھا وساقیھا و بائعھا ومبتاعھا وعاصرھا ومعتصرھا وحاملھا والمحمولۃ الیہ واٰکل ثمنھا رواہ ابواؤد  والحاکم وصححہ عن ابن عمر رضی ﷲ تعالٰی عنھما وﷲ تعالٰی اعلم)شراب اسے پینے والا  پلانے والا، فروخت کرنے والا، خریدنے والا، کشید کرنے والا، کشید کروانے والا، اسے اٹھانے والا، جس تک اٹھاکر لے گیا، اور اس کی قیمت استعمال کرنے والا، ﷲ تعالٰی نے ان سب پر لعنت فرمائی۔ امام ابوداؤد اور امام حاکم نے اسے روایت کیاہے اور اس نے (یعنی حاکم نے حضرت عبدﷲ ابن عمر رضی ﷲ تعالٰی عنہما کی سند سے اس کی تصحیح فرمائی 

    اور حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ دو مسلمان ایسے ہوٹل میں ملازم ہوئے کہ جس میں خنزیر کا گوشت پکتا تھا اور بھی ہر قسم کا گوشت پکتا تھا۔ ان دونوں میں سے ایک یہ کام تھا کہ ڈھکی ہوئی رکابی اٹھا کر ایک دوسرے مسلمان کو دیتا تھاجو میز پر رکھنا تھا لیکن ان دونوں کو علم نہ تھا کہ اس ڈھکی ہوئی رکابی میں کیا ہےاب ان دونوں کے حق میں کیا حکم ہے  تو آپ نے جوابا ارشاد فرمایا  جبکہ یہ معلوم تھا کہ اس ہوٹل میں خنزیر کا گوشت پکتا ہے اور ان دونوں کے متعلق یہ کام تھا کہ کھانا میز تک پہنچائیں  تو ایسے ہوٹل میں انہیں ملازمت ہی نہ چاہیے تھی، توبہ کر کے برادری میں شامل ہو جائیں  حدیث میں ہے  التائب من الذنب کمن لا ذنب له " اھ ( فتاویٰ امجدیہ ج 3 ص 270 ) 

    اور کمائے ہوئے حرام مال کو لازم ہے کہ اس پر صدقہ کردے اور اس میں سے کوئ روپیہ اپنے کھانے پینے پہننے غرض کہ کسی مصرف میں لگانا حرام ہے کیونکہ شراب حرام ہے اور اس سےحاصل شدہ رقم بھی حرام ہے لہذا شخص مذکور توبہ استغفار کرے اور آئندہ ایسے حرام کام نہ کرنے کا پکا عہد کرے۔واللہ اعلم باالصواب 
کتبہ
محمد ریحان رضا رضوی 
فرحاباڑی ٹیڑھاگاچھ وایہ بہادر گنج 
ضلع کشن گنج بہار انڈیا






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney