نماز جنازہ میں امام میت سے کتنی دوری پر ہو کر نماز پڑھائے؟

(سوال نمبر 2237)

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ۔
الاستفتاء:کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ نماز جنازہ میں امام میت سے کتنی دوری پر ہو کر نماز پڑھائے؟
(سائل:محمد نوشاد رضا نوری ارریہ)

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ۔
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:بہتر یہ ہے کہ امام نماز جنازہ پڑھاتے وقت میت کے سینہ کے سامنے اور قریب کھڑا ہو۔چنانچہ علامہ محمد بن عبد اللہ تمرتاشی حنفی متوفی١٠٠٤ھ اور علامہ علاء الدین حصکفی حنفی متوفی١٠٨٨ھ لکھتے ہیں:(يَقُومُ الْإِمَامُ) نَدْبًا (بِحِذَاءِ الصَّدْرِ مُطْلَقًا) لِلرَّجُلِ وَالْمَرْأَةِ۔(تنویر الابصار وشرحہ الدر المختار)
یعنی،مستحب یہ ہے کہ میت کے سینہ کے سامنے امام کھڑا ہو، میت خواہ مرد ہو یا عورت۔

   اس کے تحت علامہ سید محمد امین ابن عابدین شامی حنفی متوفی١٢٥٢ھ لکھتے ہیں:(قَوْلُهُ نَدْبًا) أَيْ كَوْنُهُ بِالْقُرْبِ مِنْ الصَّدْرِ مَنْدُوبٌ، وَإِلَّا فَمُحَاذَاةُ جُزْءٍ مِنْ الْمَيِّتِ لَا بُدَّ مِنْهَا قُهُسْتَانِيٌّ عَنْ التُّحْفَةِ. وَيَظْهَرُ أَنَّ هَذَا فِي الْإِمَامِ وَفِيمَا إذَا لَمْ تَتَعَدَّدْ الْمَوْتَى وَإِلَّا وَقَفَ عِنْدَ صَدْرِ أَحَدِهِمْ فَقَطْ، وَلَا يَبْعُدُ عَنْ الْمَيِّتِ كَمَا فِي النَّهْرِ ط (قَوْلُهُ لِلرَّجُلِ وَالْمَرْأَةِ) أَرَادَ الذَّكَرَ وَالْأُنْثَى الشَّامِلَ لِلصَّغِيرِ وَالصَّغِيرَةِ ط۔(رد المحتار علی الدر المختار)
یعنی،مستحب یہ ہے کہ میت کے سینہ کے سامنے قریب کھڑا ہو اور امام کا میت کے کسی حصۂ بدن کے سامنے کھڑا ہونا لازم ہے جیسا کہ ”قہستانی“ میں ”تحفة الفقھاء“ کے حوالے سے منقول ہے، اور یہ امام کیلئے اس وقت ہے کہ جب مردے متعدد نہ ہوں(یعنی ایک ہی میت کی نماز پڑھانی ہو) ورنہ کسی ایک کے سینہ کے مقابل اور قریب کھڑا ہو جیسا کہ ”نہر الفائق“ میں ہے، اور شارح کے مرد وعورت کہنے سے مراد مذکر ومٶنث ہے لہٰذا یہ بچے اور بچی کو بھی شامل ہوگا جیسا کہ ”حاشیة الطحطاوی“ میں ہے۔

   لہٰذا امام میت سے دور نہیں بلکہ قریب کھڑا ہو(یعنی ایک مصلی کی مقدار) کیونکہ دوری پر کھڑا ہونا خلافِ مستحب ہے۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ:۔
محمد اُسامہ قادری
پاکستان، کراچی
پیر،٢٩/صفر،١٤٤٤ھ۔٢٥/ستمبر،٢٠٢٢ء








ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney