لفظ ،حریص، پر نماز میں وقفہ کیا تےو کیا حکم ہے؟

(سوال نمبر2249)

 السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
الاستفتاء:کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ اگر کسی نے نماز میں ”لقد جاءكم رسول من انفسكم“ والی آیت پڑھنا شروع کیا اور ”حريص“ پر آکر رک گئے تو ”حریص“ پر رکنا کیسا ہے رکنا چاہیے یا نہیں؟
برائے مہربانی آپ حضرات جواب عنایت فرمائیں، عین نوازش ہوگی۔
(سائل:غریب نواز مضطر بائسی پورنیہ بہار)

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ۔
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:”حریص“ پر رکنا جائز نہیں کہ اس کے سبب معنٰی فاسد ہوجاتے ہیں لیکن اِس بے موقع وقف کی وجہ سے مفتٰی بہ قول کے مطابق نماز فاسد نہیں ہوگی لہٰذا نماز ہوجائے گی۔چنانچہ امام ابو الحسن علاء الدین علی بن بلبان فارسی حنفی متوفی٧٣٩ھ لکھتے ہیں:اذا تغیر المعنی بالوقف والابتداء تغیرا فاحشا نحو ان یقف علی قولہ:شھد اللہ انہ لا الہ، ثم یبتدٸ بما بعدہ، فسدت صلاتہ عند بعضھم. وعند عامة علمائنا لا تفسد وعلیہ الفتویٰ، لان فی مراعاة الوقف والابتداء والوصل ایقاع الناس فی الحرج، خصوصا العوام والحرج مدفوع شرعا۔(تنبیہ الخاطر علی زلة القاری والذاکر،ص١٣٥)

یعنی،جب کسی مقام پر وقف کرنے سے معنی بدل کر فاسد ہوجائیں جیسے کوئی شخص اللہ تعالیٰ کے اِس فرمان پر وقف کرے:اللہ نے گواہی دی کہ کوئی معبود نہیں، پھر اس کے بعد سے تلاوت کی ابتداء کرے تو بعض فقہائے کرام کے نزدیک اس کی نماز فاسد ہوجائے گی لیکن اکثر مشائخ کرام کے نزدیک نماز فاسد نہیں ہوگی اور فتویٰ اِسی قول پر ہے کیونکہ وقف، ابتداء اور وصل کی رعایت لازم کرنے کی صورت میں لوگ حرج میں مبتلاء ہوجائیں گے بالخصوص عوام، اور حرج کو شرعا دور کیا گیا ہے۔

   اور مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد وقار الدین حنفی متوفی١٤١٣ھ لکھتے ہیں:”حریص“ پر رکنا جائز نہیں ”علیکم“ پر وقف کرنا چاہیے ”حریص علیکم“ کے معنی ہیں وہ تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے ہیں اور اگر ”حریص“ پر جب وقف کیا جائے گا تو اس کا معنی یہ ہوگا کہ حضور علیہ الصلوة والسلام حریص یعنی لالچی ہیں یہ بات غلط ہے اور شانِ نبوت کے خلاف ہے۔(وقار الفتاویٰ،٨٦/٢)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ:۔
محمد اُسامہ قادری
پاکستان، کراچی
بدھ،١/ربیع الاول،١٤٤٤ھ۔٢٨/ستمبر،٢٠٢٢ء







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney