مزار کوغسل دینا کیسا ہے؟

(سوال نمبر 2258)

 الاستفتاء السلام علیکم  ایک رسم ہمارے یہاں غسل مزار کی چل رہی ہے جس میں علماء مشائخ مل کے مزار شریف کا غسل دیتے ہیں اور پانی تبرکا شیشی میں رکھ لیتے ہیں بیماری وآسیب میں اسے استعمال کیا جاتا ہے غسل مزار کی حقیقت نیز اس کا موجد کون ہے شرعی نقطۂ نظر سے اس کی حقیقت کیا ہے 
(سائل محمد ازھر نورانی 
گونڈوی) وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاتہ

الجواب مزارات اولیاء کو غسل دینے میں اور اس پانی کو بطور شفاء رکھنے میں شرعا کوئی قباحت اور حرج نہیں  جیسا کہ حضرت علامہ مفتی منیب الرحمن صاحب قبلہ مدظلہ العالی  تحریر فرماتے ہیں :  مزارات کو غسل دینے کے لئے دن یا وقت کا تعین بھی عرفی ہے لوگوں کو اپنی سہولت اور صوابدید پر منحصر ہے لہذا عرس کے تقریبات کے آغاز پر یا آخری دن غسل دینا دونوں ہی درست ہے اور اس میں کوئی شرعی قباحت اور حرج نہیں ہے ویسے مزارات کو غسل دینا کوئی شرعی ضرورت نہیں ہے تاہم اس کی حکمت یہ ہو سکتی ہے کہ کثیر تعداد میں لوگ بزرگان کے مزارات پر ایصال ثواب اور اظہار عقیدت کے لئے آتے ہیں لہذا مزار اور اس سے ملحق جگہ کا صاف ستھرا ہونا اچھی بات ہے اور اس میں کوئی شرعی قباحت نہیں ہے اور اس کی اصل غسل کعبہ ہے مزار کو عرس کے آغاز پر غسل دیا جائے یا اختتام پر دونوں کی حیثیت یکساں ہے _ ( تفہیم المسائل جلد پنجم صفحہ ٤۵۸) 
انتباہ - بعض لوگ مزارت کے غسل کو فرض واجب سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں اس لئے ایک دوسرے کو ایذا تک پہونچاتے ہیں  اس طرح جائز نہیں ہے کیونکہ مسلمان کو ایذا دینا حرام لہذا اس سے اجتناب کریں یونہی بوقتِ غسل مرد و عورت کا خلط ملط نہ ہو ، مزارات غسل کے وقت ان باتوں کا لحاظ رکھنا ضروری ہے.والله تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ
۴ ربیع النور شریف ۱۴۴۴ ھجری
۱ ستمبر ۲۰۲۲ عیسوی شنبہ







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney