(فرض کے بعد اسی جگہ سنت پڑھنا کیسا ہے؟)

 (سوال نمبر 2261)

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں فرض نماز کے بعد سنتیں پڑھنے کے لئے جگہ بدلنے کا کیا حکم ہے؟
سائل : محمد عثمان غنی

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک العزیز الوھاب
فرض نماز جماعت کے ساتھ پڑھنے کے بعد سنتیں دائیں  بائیں یا آگے پیچھے ہٹ کر پڑھنا چاہیے کہ یہ مستحب ہے ہاں اگر نمازی کثیر تعداد میں ہوں اور جگہ بدلنا دشوار ہو تو معاف ہے حدیث شریف میں ہےعَنِ الْأَزْرَقِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ: صَلّٰى بِنَا إِمَامٌ لَنَا يُكَنّٰى أَبَا رَمْثَةَ قَالَ صَلَّيْتُ هٰذِهٖ الصَّلَاةَ أَوْ مِثْلَ هٰذِهٖ الصَّلَاةِ مَعَ رَسُولِ اللهِ   صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ  قَالَ: وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ يَقُومَانِ فِي الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ عَنْ يَمِينِهٖ وَكَانَ رَجُلٌ قَدْ شَهِدَ التَّكْبِيرَةَ الْأُولٰى مِنَ الصَّلَاةِ فَصَلّٰى نَبِيُّ اللهِ   صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ  ثُمَّ سَلَّمَ عَنْ يَمِينِهٖ وَعَنْ  يَسَارِهٖ حَتّٰى رَأَيْنَا بَيَاضَ خَدَّيْهِ ثُمَّ انْفَتَلَ كَانْفِتَالِ أَبِي رَمْثَةَ يَعْنِي نَفْسَهٗ فَقَامَ الرَّجُلُ الَّذِي أَدْرَكَ مَعَهُ التَّكْبِيرَةَ الْأُولٰى مِنَ الصَّلَاةِ يَشْفَعُ فَوَثَبَ عُمَرُ فَأَخَذَ بِمِنْكَبَیْهِ فَهَزَّهٗ ثُمَّ قَالَ اجْلِسْ فَإِنَّهٗ  لَن يَهْلِكَ أَهلُ الْكِتَابِ إِلَّا أَنَّهٗ  لَمْ يَكُنْ بَيْنَ صَلَوَاتِهِمْ  فَصْلٌ. فَرَفَعَ النَّبِيُّ  صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ  بَصْرَهٗ فَقَالَ: «أَصَابَ اللهُ بِكَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ» حضرت ارزق بن قیس سے مروی ہے کہ ہمارے امام نے ہمیں نماز پڑھائی جن کی کنیت ابورمثہ تھی۔ انہوں نے فرمایا : ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ یہی نماز یا اس جیسی نماز پڑھی۔ وہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ صف اول میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں جانب کھڑے تھے۔ ایک شخص اور تھا جس نے تکبیر اولیٰ پائی تھی۔ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کو پورا کر چکے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دائیں اور بائیں جانب سلام پھیرا یہاں تک کہ ہم لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مبارک رخساروں کی سفیدی دیکھی۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی طرح کھڑے ہوئے جس طرح ابورمثہ کھڑے ہوئے۔ پھر وہ شخض جس نے تکبیر اولیٰ میں شرکت کی تھی وہ دو نفل پڑھنے کے لئے کھڑا ہوا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جلدی سے اس کو کندھوں سے پکڑ لیا اور اس کو جھٹک کر بٹھا دیا اور فرمایا : اہل کتاب اس لئے ہلاک ہوئے کہ انہوں نے ایک نماز کو دوسری نماز سے علیحدہ نہ کیا۔ اسی وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آنکھ اٹھا کر دیکھا اور فرمایا : اے ابن خطاب! اللہ تعالیٰ خیر کی طرف تمہاری مزیدرہنمائی فرمائے ،(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد دوم صفحہ ١١٨ مطبوعہ ادبی دنیا دھلی)

فتاوی ھندیه میں ہے وَإِذَا سَلَّمَ الْإِمَامُ مِنْ الظُّهْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ كُرِهَ لَهُ الْمُكْثُ قَاعِدًا لَكِنَّهُ يَقُومُ إلَى التَّطَوُّعِ وَلَا يَتَطَوَّعُ فِي مَكَانِ الْفَرِيضَةِ وَلَكِنْ يَنْحَرِفُ يَمْنَةً وَيَسْرَةً أَوْ يَتَأَخَّرُ وَإِنْ شَاءَ رَجَعَ إلَى بَيْتِهِ يَتَطَوَّعُ "اور جب امام ظہر اور مغرب اور عشا کا سلام پھیر چکے تو پھر وہاں بیٹھ کر توقف کرنا مکروہ ہے فوراً سنتوں کے واسطے کھڑا ہو جاۓ اور جہاں فرض پڑھی ہوں سنتیں نہ پڑھے داہنے یا بائیں یا پیچھے کو ہٹ جاۓ اور اگر چاہے اپنے گھر جا کر سنتیں پڑھے(ج ، ١ ، ص ، ٧٧ ، مطبوعہ مصر)

بہار شریعت میں ہے سنتیں  وہیں  نہ پڑھے بلکہ دہنے بائیں  آگے پیچھے ہٹ کر پڑھے یا گھر جا کر پڑھے۔ (جلد اول صفحہ ٥٣٧ مطبوعہ دعوت اسلامی)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 

کتبہ
محمد معراج رضوی براہی سنبھل یوپی الھند
٩ ربیع الاول ١٤٤٤ ھ








ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney