بھانجے سے حلالہ کرانا کیسا ہے؟

(سوال نمبر 2269)

 السلام عليكم ورحمة اللہ وبرکاتہ۔
الاستفتاء:کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اِس مسئلہ میں کہ زید نے اپنی بیوی ہندہ کو طلاق مغلظہ دیا اب اس کی عدت پوری ہونے میں دو دن باقی ہیں اور زید اپنی بیوی کو اپنے عقد میں دوبارہ لینا چاہتا ہے علمائے کرام نے حلالہ کے بعد واپسی کی صورت بتائی ہے اب زید اپنے بھانجے سے حلالہ کرانا چاہتا ہے، کیا بھانجے سے نکاح جائز ہے(یعنی زید کا اپنے بھانجے کا نکاح اپنی مطلقہ بیوی سے جائز ہے؟
(سائل:ریاست علی، مہراج گنج یوپی

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ۔
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:جائز ہے کیونکہ مطلقہ ممانی محرمات سے نہیں ہے لہٰذا عدت گزرنے کے بعد اس سے نکاح ہوسکتا ہے۔چنانچہ قرآنِ کریم میں ہے:وَ اُحِلَّ لَكُمْ مَّا وَرَآءَ ذٰلِكُمْ۔(النساء:٢٤/٤)
ترجمہ، اور ان کے سوا جو رہیں وہ تمہیں حلال ہیں۔(کنز الایمان)

   اور مفتی جلال الدین امجدی حنفی متوفی١٤٢٠ھ لکھتے ہیں:ماموں کے انتقال ہوجانے اور عدت گزرجانے کے بعد زید کا اپنی حقیقی ممانی سے نکاح کرلینا شرعًا جائز ہے کوئی قباحت نہیں اگر کوئی دوسری وجہ مانع نکاح نہ ہو۔
(فتاوی فیض الرسول،٥٧١/١)

   اور ماموں کیلئے بھی بھانجے کی مطلقہ یا بیوہ سے عدت گزرنے کے بعد حرمتِ نکاح کی کوئی وجہ نہیں ہے لہٰذا مذکور بھانجے کے ذریعے حلالہ ہوسکتا ہے اِس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ:۔
محمد اُسامہ قادری
پاکستان، کراچی
منگل،٧/ربیع الاول،١٤٤٤ھ۔٤/اکتوبر،٢٠٢٢ء








ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney