جو حضرت عیسی علیہ السلام کے نزول کامنکر ہو اس پر کیا حکم ہے؟

سوال نمبر 2274

اَلسـلامُ عَلَيْـڪُم وَرَحْمَـةُ الــلّــهِ وَبَـرَڪاتُـه
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ زید جو کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے قرب قیامت آنے کا انکار کرتا ہے تو ایسے شخص پر کیا گمراہیت کا حکم لگے گا یا کفر کا جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی ؟
المستفتی : صدام حسین حنفی قادری رضوی حمادی
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
الجواب بعون الملک العزیز الوھاب
 حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا قربِ قیامت آسمان سے زمین پر تشریف لانا حدیث متواتر سے ثابت ہے اور آپ کا زمین پر نزول فرمانا ضروریاتِ اہل سنت و جماعت سے ہے.
    ضروریات اہل سنت و جماعت وہ مسائل ہیں جن کا مذہب اہل سنت و جماعت سے ہونا عوام و خواص سب کو معلوم ہو ،ساتھ ہی ان کا ثبوت دلیل قطعی سے ہو ،مگر ان کے قطعی الثبوت ہونے میں ایک نوع شبہ اور احتمال تاویل ہو،لہذا زیدگمراہ وبدمذہب ہے.
     فتاوی حامدیہ میں ہے ضروریات اہل سنت و جماعت جن کا منکر گمراہ بد مذہب ان کا ثبوت بھی دلیل قطعی سے ہوتا ہے اگرچہ باحتمال تاویل باب تکفیر مسدود ہو .( ص ١٣٤ مکتبہ رضوی کتاب گھر دہلی)
       حجۃ الاسلام حضرت علامہ مفتی محمد حامد رضا خاں رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
اس جناب رفعت قباب علیہ الصلوۃ والسلام کا قرب قیامت آسمان سے اترنا دنیا میں دوبارہ تشریف فرما ہو کر اس عہد کے مطابق جو اللہ عز وجل نے تمام انبیائے کرام علیہم الصلوۃ والسلام سے لیا دین محمد رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی مددکرنا ، یہ مسئلہ قسم ثانی یعنی ضروریات مذہب اہل سنت و جماعت سے ہے جس کا منکر گمراه خاسر بد مذہب فاجر اس کی دلیل احادیث متواترہ و اجماع اہل حق ہے.( فتاوی حامدیہ ، ص ، ١٤٢ مکتبہ رضوی کتاب گھر دہلی)
    ملفوظات اعلی حضرت میں ہے:اگر عیسی علیہ الصلوۃ والسلام کی وفات مان بھی لی جاۓ تو ان کی موت بلکہ تمام انبیاے کرام عليهم الصلاة والسلام کے لیے صرف آنی(ایک پل کے لئے) ہے ، ایک آن کو موت طاری ہوتی ہے۔ یہ مسئلہ قطعیہ ، یقینیہ، ضروریات مذہب اہل سنت سے ہے ، اس کا منکر نہ ہوگا، مگر بد مذ ہب گمراہ تو پھر عیسی علیہ الصلوة والسلام زندہ ہی ہیں، ان کا نزول مُمْتَنِعْ کیوں کر ہو گیا “( حصہ چہارم ص ٥٠٤ مکتبہ دعوت اسلامی )
حضرت علامہ جلال الدین احمد امجدی رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا کہ ، قیامت کے آثار میں سے یہ بھی ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام دمشق کی جامع مسجد کے مینارے پر اتریں گے. زید کہتا ہے کہ اس پر میرا ایمان ہے اور بکر کہتا ہے کہ میں ان باتوں کو نہیں مانتا، تو زید کا قول احادیث کریمہ سے ثابت ہے یا نہیں ؟ اور بکر کے بارے میں شریت کا کیا حکم ہے ؟
آپ جواب ارشاد فرماتے ہیں کہ زید کا قول احادیث کریمہ معتبرہ سے ثابت ہے اور بکر جو مذکورہ باتوں کو نہیں مانتا وہ گمراہ ہے اس پر توبہ لازم ہے.( فتاوی فیض الرسول ج اول ص ٤٠ )واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
کتبہ
محمد معراج رضوی براہی سنبھل یوپی الھند
١٦ ربیع الاول ١٤٤٤ ھ








ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney