جنگ بدر میں کتنے مسلمان شہید ہوئے تھے؟

(سوال نمبر2301)
  السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں۔
سوال.1. جنگ بدر میں کل کتنے مسلمان شہادت سے سرفراز ہوئے ۔
سوال۔2. حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا کی نکاح میں پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے جہیز میں کیا کیا دیا۔  علماء کرام جواب عنایت فرمائیں 
المستفتی آفتاب عالم  بھیونڈی
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
الجواب بعون اللہ و رسولہ
الجواب الاول۔۔۔
جنگ بدر میں شہادت سےسرفراز ہونےوالے صحابہ کرام کی تعداد چودہ (14) ہے!
کماذکر الشیخ العلامة احمدبن محمد القسطلانی متوفی ٩٢٣ھ
کان قداستشھد یوم بدر من المسلمین أربعة عشررجلا ، ستةمن المھاجرین ، و ثمانیة من الانصار ، ستة من الخزرج ،  واثنان من الأوس 
عبیدة بن الحارث ، و مھجع مولیٰ عمر ، و عمیر بن أبی وقاص اخوسعدابن أبی وقاص ، و عاقل بن البکیراللیثی ، و صفوان بن بیضاء الفھری ، و ذو الشمالین عمیربن عبدعمروبن تضلةالخزاعی !
و عوف بن عفراء ، و شقیقة معوذبن عفراء ، و حارثة بن سراقة ، و یزیدابن الحارث ، ورافع بن المعلی ، و عمیربن الحمام !
سعدبن خیثمة أحدالنقباء بالعقبة ، و مبشر بن عبدالمنذر
امام قسطلانی علیہ الرحمہ تحریر فرماتےہیں جنگ بدر یں تیرہ جانثار جام شہادت سےسرفراز ہوۓ جس میں چھ مھاجرین سےتھے اور آٹھ انصاری ہیں جس میں چھ خزرجی اور دو اوسی تھے!
١ حضرت عبیدہ بن حارث
٢ جضرت مھجع جن کو حضرت عمر نے آزاد کیاتھا
٣ حضرت عمیربن ابی وقاص جو سعد بن ابی وقاص کےبھاٸی تھے
٤ حضرت عاقل بن بکیر لیثی
٥ حضرت صفوان بن بیضاء فھری 
٦ حضرت ذوشمالین عمیربن عبد عمرو بن تضلہ خزاعی
٧ حضرت عوف بن عفراء 
٨ حضرت شقیقہ معوذ بن عفراء
٩ حضرت حارثہ بن سراقہ
١٠ حضرت یزیدابن حارث
١١ حضرت رافع بن معلیٰ 
١٢ حضرت عمیربن حمام 
١٣ حضرت سعد بن خیثمہ 
١٤ حضرت مبشر بن عبدالمنذر
رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین
المواھب اللدینة بالمنح المحمدیة ، المجلدالاول ، ص٣٧٣
{بیروت لبنان}
الجواب الثانی۔۔۔
محقق علی الاطلاق، شیخِ عبدالحق محدث دھلوی ١٦٤٢ء نے سیدہ فاطمہ زھرا رضی اللہ عنھا کے جہیز کی تفصیل کچھ اس طریقے سے بیان فرماٸی ہےتحریر فرماتےہیں ۔
 کہ حضورﷺ نے حضرت علی سےفرمایا تمہارے پاس کیا ہے عرض کیا یارسول اللہ میرےپاس ایک گھوڑا اور ایک زرہ سونےکا رکھتا ہوں فرمایا گھوڑا تماری ضرورت کےلیے ہے البتہ زرہ میرے پاس لےآٶ آپ کےپاس زرہ لاٸی گٸ فرمایا اسکو فروخت کردو حضرت علی نے اسکو چارسواسّی (480) درھم میں فروخت کردیا قیمت نبیﷺ کی بارگاہ میں پیش کردی آپ نےقیمت لیکر حضرت بلال کو دی  کہ اس سے عطر و خوشبو خرید کرلاٸیں اور باقی رقم ام سلیم رضی اللہ عنہ کو دی گٸ کہ اس سے سیدہ فاطمہ کے جہیز کا سامان فراہم کریں اور امور خانہ داری کا ساز و سامان مہیاکریں انہوں نے ، دو چادریں ، دو کتان کی نہالی ، چار بالشت کپڑا ، دو چاندی کے بازو بند ، گدا ، تکیہ ، ایک پیالہ ، ایک چکی ، ایک مشکیزہ ، اور مشروبات وغیرہ خریدے اور انکو ترتیب کےساتھ رکھ دیا 
مدارج النبوت ، جلددوم ، ص ١١١
{مٹیامحل جامع مسجددھلی}
اور  سیدہ فاطمہ کےجہیزکا ذکر حدیث شریف میں بھی آیا ہے ۔۔
عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَهَّزَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ فِي خَمِيلٍ وَقِرْبَةٍ وَوِسَادَةٍ حَشْوُهَا إِذْخِرٌ
حضرت علی رضی اللہ عنہ سےمروی ہے بیان  کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے اپنی بیٹی سیدہ فاطمہ زھرا رضی اللہ عنھا کو ایک چادر عطافرماٸی تھی ایک مشکیزہ اور ایک تکیہ جس میں اذخر کی گھاس بھری ہوئی تھی 
سنن النساٸی ، المجلدالثانی ، کتاب النکاح ، ص ٧٧
{مکتبہ تھانوی یوپی}
تنبیہ ۔۔ جو ضرورت کےسامان  سیدہ فاطمہ کو عطاکیے گۓ وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی جانب سےتھے
  
واللہ و رسولہ اعلم 
کتبہ 
عبیداللّٰه حنفی بریلوی مقام دھونرہ ٹانڈہ ضلع بریلی شریف {یوپی}
٥ربیع الثانی ١٤٤٤ھ








ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney