سوال نمبر 2305
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ۔
الاستفتاء:کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ نماز میں سورۂ فاتحہ اور سورت کے درمیان میں کسی اجنبی کا فاصل نہ ہونا واجب ہے تو اگر سورۂ فاتحہ کے بعد سورت سے پہلے اگر تعوذ پڑھ لیا جائے تو سجدہ سہو واجب ہوگا یا نہیں؟ جواب باحوالہ عنایت فرمائیں۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ۔
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:اِس صورت میں سجدۂ سہو واجب ہوگا کہ یہ فصلِ اجنبی ہے برخلاف آمین اور بسم اللہ شریف کے۔چنانچہ صدر الشریعہ محمد امجد علی اعظمی حنفی متوفی١٣٦٧ھ ”واجباتِ نماز“ کے بیان میں لکھتے ہیں:الحمد و سورت کے درمیان کسی اجنبی کا فاصل نہ ہونا، آمین تابع الحمد ہے اور بسم اللہ تابع سورت یہ اجنبی نہیں۔(بہار شریعت،٥٢٢/١)
لہٰذا ترکِ واجب کے سبب سجدۂ سہو لازم ہوگا۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ:۔
محمد اُسامہ قادری
پاکستان،کراچی
بدھ، ١٣/ربیع الآخر،١٤٤٤ھ۔٩/نومبر،٢٠٢٢م
الاستفتاء:کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ نماز میں سورۂ فاتحہ اور سورت کے درمیان میں کسی اجنبی کا فاصل نہ ہونا واجب ہے تو اگر سورۂ فاتحہ کے بعد سورت سے پہلے اگر تعوذ پڑھ لیا جائے تو سجدہ سہو واجب ہوگا یا نہیں؟ جواب باحوالہ عنایت فرمائیں۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ۔
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:اِس صورت میں سجدۂ سہو واجب ہوگا کہ یہ فصلِ اجنبی ہے برخلاف آمین اور بسم اللہ شریف کے۔چنانچہ صدر الشریعہ محمد امجد علی اعظمی حنفی متوفی١٣٦٧ھ ”واجباتِ نماز“ کے بیان میں لکھتے ہیں:الحمد و سورت کے درمیان کسی اجنبی کا فاصل نہ ہونا، آمین تابع الحمد ہے اور بسم اللہ تابع سورت یہ اجنبی نہیں۔(بہار شریعت،٥٢٢/١)
لہٰذا ترکِ واجب کے سبب سجدۂ سہو لازم ہوگا۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ:۔
محمد اُسامہ قادری
پاکستان،کراچی
بدھ، ١٣/ربیع الآخر،١٤٤٤ھ۔٩/نومبر،٢٠٢٢م
0 تبصرے