اعلان نبوت سے قبل فعل مصطفی کو سنت کہہ سکتے ہیں؟

سوال نمبر 2313

 السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسٔلہ کے بارے میں کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلان نبوت سے پہلے کے قول و فعل پر بھی عمل کرنا سنت میں شمار ہوگا یا نہیں ؟
المستفتی ، محمد ہلال راجوری جموں کشمیر ہند
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک العزیز الوھاب
جی ہاں ، ہمارے حضور نبی کریم صلی ﷲ علیہ وسلم کی مکمل زندگی امتیوں کے لئے نمونۂ عمل ہے اور ہر قول و فعل خواہ قبل اعلان نبوت ہو یا بعد اعلان نبوت ہو اس پر عمل کرنا سنت ہے شرعی اصطلاح میں اسی کو سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کہتے ہیں ! 
قال الله تعالیٰ فی القرآن المجید والفرقان الحمید ، 
لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ
بیشک تمہیں رسولُ الله کی پیروی بہتر ہے 
(سورۃ الاحزاب آیت ٢١)
حضرت امام محمد عجاج بن محمد تميم بن صالح بن عبداللّہ الخطیب رحمہ اللہ تحریر فرماتے ہیں !
"السنة في اصطلاح المحدثين هي: كل ما أثر عن النبي صلى الله عليه وسلم من قول أو فعل، أو تقرير ، أو صفة خلقية أو خلقية،أوسيرة سواء أكان ذلك قبل البعثة كتحنثه في غار حراء ،أو بعدها"
یعنی، محدثین کی اصطلاح میں سنت ہر وہ قول فعل اور تقریر جو حضور تاجدار ختم نبوت ﷺ سے منقول ہو، چاہے وہ فطری ہو یا اخلاقی قبل البعثت ہو یا بعد البعثت ،
(السنة قبل التدوین ص ١٦ بیروت لبنان)
ایسا ہی ، تفسیر ناموس رسالت ج ٢, ص ٣٣٩ مکتبہ ادبی دنیا دھلی، میں ہے ! 
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
محمد معراج رضوی براہی سنبھل یوپی الھند
٤ ربیع الثانی ١٤٤٤ھ








ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney