شوہر، والدہ، ایک لڑکا اور ایک لڑکی کو چھوڑا ہے تو ترکہ کی تقسیم کیسے ہوگی؟

 سوال نمبر 2316

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ۔
الاستفتاء:کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اِس مسئلہ میں کہ ہندہ مرحومہ نے اپنے پیچھے شوہر، والدہ، ایک لڑکا اور ایک لڑکی کو چھوڑا ہے تو ترکہ کی تقسیم کیسے ہوگی اور یہ بھی بتایا جائے کہ اولاد کی موجودگی میں بھائی بہن ترکہ پانے کے مستحق ہوں گے یا نہیں؟
(سائل:محمد نسیم اختر سیتامڑھی)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ۔
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:برتقدیر صدقِ سائل وانحصار ورثاء در مذکورین بعدِ اُمورِ متقدّمہ علی الارث مرحومہ کا مکمل ترکہ چھتیس(٣٦) حصوں پر تقسیم ہوگا جس میں سے شوہر کو چوتھا حصہ یعنی نو(٩) حصے ملیں گے کیونکہ میت کی اولاد موجود ہے۔چنانچہ قُرآنِ کریم میں ہے:فَاِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ۔(النسآء:١٢/٤)
ترجمہ،پھر اگر ان(بیویوں) کی اولاد ہو تو ان کے ترکہ میں سے تمہیں چوتھائی ہے۔(کنز الایمان)
   اور والدہ کو چھٹا حصہ یعنی چھ(٦) حصے ملیں گے کیونکہ میت کی اولاد موجود ہے۔چنانچہ قُرآنِ کریم میں ہے:لِاَبَوَیْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ اِنْ كَانَ لَهٗ وَلَدٌ۔(النسآء:١١/٤)
ترجمہ:اور میت کے ماں باپ کو ہر ایک کو اس کے ترکہ سے چھٹا اگر میت کے اولاد ہو۔(کنز الایمان)
   اور بقیہ اکیس(٢١) حصے مرحومہ کی اولاد کے مابین تقسیم ہوں گے اور وہ اِس طرح کہ بیٹے کو چودہ(١٤) حصے اور بیٹی کو سات(٧) حصے ملیں گے کیونکہ بیٹے کا حصہ بیٹی کی بنبست دُگنا ہوتا ہے۔چنانچہ قرآنِ کریم میں ہے:یُوْصِیْكُمُ اللّٰهُ فِیْۤ اَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ۔(النساء:١١/٤)
ترجمہ، اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں برابر۔(کنز الایمان)
   اور مرحومہ کے ترکہ سے ان کے بھائی بہن کو کچھ نہیں ملے گا کیونکہ میت کا بیٹا موجود ہے۔چنانچہ علامہ نظام الدین حنفی متوفی١١٦١ھ اور علمائے ہند کی ایک جماعت نے لکھا ہے:یسقط الاخوۃ والاخوات بالابن وابن الابن وان سفل وبالاب بالاتفاق۔(الفتاوی الھندیۃ،٤٥٠/٦)
یعنی،بھائی بہن بیٹے یا پوتے (نیچے تک) اور باپ کے ہوتے  ہوئے بالاتفاق محروم رہتے ہیں۔
  لہٰذا مرحومہ کے کُل ترکہ سے شوہر کو نو(٩) حصے، والدہ کو چھ(٦) حصے، بیٹے کو چودہ(١٤) حصے اور بیٹی کو سات(٧) حصے ملیں گے اور بھائی بہن محروم رہیں گے۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ:۔
محمد اُسامہ قادری
پاکستان،کراچی
ہفتہ،٢٣/ربیع الآخر،١٤٤٤ھ۔١٩/نومبر،٢٠٢٢م









ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney