پوتے کو پوتی کے برابر حصہ ملے گا یا ڈبل

سوال نمبر 2319


 الاستفتاء:کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اِس مسئلہ میں کہ پوتے کو پوتی کے برابر حصہ ملے گا یا پھر جس طرح بیٹے کو ڈبل اور بیٹی کو سنگل حصہ ملتا ہے تو اِسی طرح یہاں بھی ہوگا؟ 
(سائل:طارق، کراچی)
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:پوتے کو بنسبت پوتی کے دُگنا حصہ ملے گا۔چنانچہ علامہ سراج الدین محمد بن عبد الرشید حنفی متوفی٦٠٠ھ لکھتے ہیں:بنات الابن لا یرثن مع الصلبیتین الا ان یکون بحذائھن او اسفل منھن غلام فیعصبھن والباقی بینھم للذکر مثل حظ الانثین۔ملخصاً(السراجیة،ص٢١۔٢٢)
یعنی، پوتیاں میت کی دو حقیقی بیٹیوں کے ہوتے ہوئے وارث نہیں ہوں گی مگر جبکہ پوتیوں کے ساتھ پوتا یا پرپوتا(نیچے تک) ہو تو وہ انہیں عصبہ بنادے گا اور بقیہ مال ان کے درمیان اِس طرح تقسیم ہوگا کہ لڑکے کو دو لڑکیوں کے برابر حصہ ملے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ:۔
محمد اُسامہ قادری
پاکستان،کراچی
ہفتہ،٢٣/ربیع الآخر،١٤٤٤ھ۔١٩/نومبر،٢٠٢٢م









ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney