دستخط نہ کیا تو تنخواہ ملے گی؟

 سوال نمبر 2322


السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ۔

الاستفتاء:کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اِس مسئلہ میں کہ ایک استاد اپنی درسگاہ میں حاضر رہا مگر دستخط نہیں کرسکا تو کیا وہ اس وقت کے معاوضہ کا حق دار ہے یا نہیں؟ علمائے کرام کی بارگاہ میں التماس ہے کہ اس کا جواب عنایت فرماکر عند اللہ ماجور ہوں۔

(سائل:محمد مولی علی برکاتی، کرناٹک)

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ۔

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:بلاشبہ شخصِ مذکور اُس وقت کی اُجرت کا حقدار ہے کیونکہ اُستاد اجیرِ خاص ہوتا ہے لہٰذا اُس کے مستحقِ اُجرت ہونے کیلئے دستخط کرنا ضروری نہیں بلکہ فقط وقتِ مقررہ میں تسلیمِ نفس یعنی خود کو سپرد کردینا کافی ہے۔چنانچہ علامہ ابو الحسن علی بن ابی بکر مرغینانی حنفی متوفی٥٩٣ھ لکھتے ہیں:الاجیر الخاص الذی یستحق الاجرة بتسلیم نفسہ فی المدة وان لم یعمل، کمن استؤجر شھرا للخدمة او لرعی الغنم. وانما سمی اجیر وحد، لانہ لا یمکنہ ان یعمل لغیرہ، لان منافعہ فی المدة صارت مستحقة لہ، والاجر مقابل بالمنافع، ولھذا یبقی الاجر مستحقا وان نقض العمل۔(الھدایة،٤٣٧/٣)

یعنی،اجیرِ خاص وہ مزدور ہے جو مدّتِ اجارہ میں خود کو سپرد کردینے سے مستحقِ اُجرت ہوجاتا ہے اگرچہ وہ کام نہ کرے جیسے وہ شخص جسے ایک ماہ تک خدمت کرنے یا بکری چرانے کے لیے نوکر رکھا ہو اور اُسے اجیرِ خاص اِس لئے کہا جاتا ہے کہ اُس کے لیے دوسرے کا کام کرنا ممکن نہیں ہے کیونکہ مدّتِ اجارہ میں اس اجیر کے منافع اسی مستاجر کے لیے خاص ہوتے ہیں اور اُجرت منافع ہی کا بدل ہوتی ہے اسی لیے اجرت ثابت رہتی ہے اگرچہ عمل ختم کردیا جائے۔

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ:۔

محمد اُسامہ قادری

پاکستان،کراچی

پیر،٢٥/ربیع الآخر،١٤٤٤ھ۔٢١/نومبر،٢٠٢٢م







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney