ایک لڑکی ایک پوتا تین پوتیاں ہیں تو وراثت کیسے تقسیم ہوگی

سوال نمبر 2348

 الاستفتاء:کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ میں کہ ہندہ بیوہ کے ورثاء میں ایک لڑکی، ایک پوتا اور تین پوتیاں ہیں تو ہندہ کی جائیداد سے کس کو کتنا حصہ ملے گا؟ مفصّل جواب عنایت فرمائیں، نوازش ہوگی۔

(سائل:محمد منظر مصباحی، انڈیا)

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:برتقدیر صدقِ سائل وانحصار ورثاء در مذکورین بعدِ اُمورِ ثلاثہ متقدّمہ علی الارث بحسبِ شرائطِ فرائض مرحومہ کا مکمل ترکہ دس حصوں پر تقسیم ہوگا جس میں سے بیٹی کو پانچ حصے ملیں گے کیونکہ ایک بیٹی کیلئے نصف حصہ ہوتا ہے۔چنانچہ قُرآنِ کریم میں ہے:اِنْ كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ۔(النسآء:١١/٤)

ترجمہ:اگر ایک لڑکی(ہو) تو اس کا آدھا۔(کنز الایمان)

   اور بقیہ پانچ حصے مرحومہ کے پوتے اور پوتیوں کے درمیان تقسیم ہوں گے اور وہ اِس طرح کہ پوتے کو دو حصے اور ہر ایک پوتی کو ایک ایک(١،١)حصہ ملے گا کیونکہ پوتے کا حصہ پوتی کی بنسبت دُگنا ہوتا ہے۔چنانچہ علامہ سراج الدین محمد بن عبد الرشید سجاوندی حنفی متوفی٦٠٠ھ لکھتے ہیں:لا یرثن مع الصلبیتین الا ان یکون بحذائھن او اسفل منھن غلام فیعصبھن والباقی بینھم للذکر مثل حظ الانثیین۔(السراجیة،ص٢١)

یعنی،پوتیاں دو حقیقی بیٹیوں کے ہوتے ہوئے وارث نہیں ہوتی ہیں مگر جبکہ ان کے برابر یا نیچے درجے کا لڑکا ہو تو وہ انہیں عصبہ بنادے گا اور باقی مال اُن کے درمیان اِس طرح تقسیم ہوگا کہ مذکر کیلئے دو مؤنث کی مثل حصہ ہوگا۔

   لہٰذا کُل ترکہ سے بیٹی کو پانچ حصے، پوتے کو دو حصے اور ہر ایک پوتی کو ایک ایک حصہ ملے گا۔

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ:۔

محمد اُسامہ قادری

پاکستان،کراچی

جمعہ٢١/جمادی الاولیٰ،١٤٤٤ھ۔١٦/دسمبر،٢٠٢٢ء







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney