ایک لاکھ روپے مہر پر عقدِ نکاح ہواتو کیا حکم ہے؟

(سوال نمبر 2339)

 السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ۔

الاستفتاء:کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اِس مسئلہ میں کہ زید کا ہندہ سے ایک لاکھ روپے مہر پر عقدِ نکاح ہوا پھر زید نے ہندہ کو طلاقِ بائن دے دی اب ہندہ زید سے مہر کا مطالبہ کررہی ہے تو ہندہ جو کہ مدخولہ ہے اُس کا زید سے مہر کا مطالبہ کرنا شرعاً کیسا ہے، اگر درست ہے تو ہندہ کتنے مہر کی مستحق ہوگی؟ دلائل کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔

(سائل:محمد نعمان نوری، انڈیا)

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ۔

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:صُورتِ مسئولہ میں ہندہ کا زید سے اپنے مہر کا مطالبہ کرنا دُرست ہے کہ یہ اُس کا حق ہے اور ہندہ اب پورے ایک لاکھ روپے کی مستحق ہے کیونکہ مطلّقہ مدخولہ مقررہ مہر کی حقدار ہوتی ہے۔چنانچہ علامہ ابو الحسین احمد بن محمد قدوری حنفی متوفی٤٢٨ھ لکھتے ہیں:من سمی مھرًا عشرة فما زاد فعلی المسمی ان دخل بھا او مات عنھا۔(مختصر القدوری،ص٣٠١)

یعنی،جس نے دس درہم یا اِس سے زائد مہر مقرر کیا تو اُس پر مقررہ مہر لازم ہوگا اگر اُس نے بیوی سے صحبت کی ہو یا فوت ہوگیا ہو۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ:۔

محمد اُسامہ قادری

پاکستان،کراچی

پیر،٢٤/جمادی الاولیٰ،١٤٤٤ھ۔١٨/دسمبر،٢٠٢٢ء



مسائل شرعیہ کے جملہ فتاوی کے لئے یہاں کلک کریں

فتاوی مسائل شرعیہ کے لئے یہاں کلک کریں 







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney