نماز جنازہ میں دونوں ہاتھ چھوڑ کر سلام پھیرنا ہے؟

 سوال نمبر 2350
السلام علیکم
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مفتیان عظام اس مسئلہ ذیل میں کہ جنازے کی نماز میں جب سلام پھیرتے ہیں تو دونوں ہاتھ ایک ساتھ چھوڑ دیں یا پھر داہنے طرف سلام کہے تو داہنا ہاتھ اور بایں طرف ہوتو بایاں ہاتھ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں کرم ہوگا
المستفتی کلام الدین قادری
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک الوہاب
ایسا نہیں ہے  کہ ایک سلام میں ایک ہاتھ اور دوسرے سلام میں دوسرا ہاتھ چھوڑے بلکہ دونوں ہاتھ ایک ساتھ چھوڑدے یعنی چوتھی تکبیر کے بعد بغیر کچھ پڑھے دونوں ہاتھ کھول کر سلام پھیر دے "" 
جیساکہ اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ "
ہاتھ باندھنا سنت اس قیام کی ہے جس کیلئے قرار ہو  " سلام وقت خروج ہے اس وقت ہاتھ باندھنے کی طرف کوئ داعی نہیں تو ظاہر یہی ہے کہ تکبیر چہارم کے بعد ہاتھ چھوڑ دیا جائے "اھ 
(فتاویٰ رضویہ شریف 9 ص  194 رضا فاؤنڈیشن )
اور ,حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ " چوتھی تکبیر کے بعد بغیر کوئ دعا پڑھے ہاتھ کھول کر سلام پھیر دے " اھ 
(بہار شریعت ج 1 ح 4 ص 835 مسئلہ 2 نماز جنازہ کا بیان مکتبہ دعوت اسلامی )
حضور بحرالعلوم علیہ الرحمہ فرماتے ہیں نماز جنازہ میں ہاتھ چھوڑ کر سلام پھیرنا  جائز ہے  "اھ 
(فتاویٰ بحر العلوم ج 2 ص 48 کتاب الجنائز) 
واللہ اعلم بالصواب 
محمد ریحان رضا رضوی 
فرحاباڑی ٹیڑھاگاچھ وایہ بہادر گنج 
ضلع کشن گنج بہار انڈیا موبائل نمبر 6287118487






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney