چار بیٹے دوبیٹیوں میں مال کیسے تقسیم ہو

 سوال نمبر 2352

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ۔
الاستفتاء:کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اِس مسئلہ میں کہ زید کے چار بیٹے دو بیٹیاں ہیں اور زمین اکیس بیگھہ ہے زید کا اور زیدکی بیوی کا انتقال ہوگیا دریافت طلب امر یہ ہے کہ چار بیٹوں اور دو بیٹیوں کے درمیان اکیس بیگھہ زمین کیسے بانٹی جائے گی؟ واضح رہے کہ زید کی بیوی کا انتقال زید سے پہلے ہی ہوگیا تھا۔
(سائل:محمد خبیب القادری مدناپور شیش گڑھ بریلی شریف یوپی)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ۔
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:برتقدیر صدقِ سائل وانحصار ورثاء در مذکورین بعدِ اُمورِ ثلاثہ متقدّمہ علی الارث بحسبِ شرائطِ فرائض مرحوم کی مذکورہ زمین اُن کی اولاد کے درمیان دس حصوں پر تقسیم ہوگی اور وہ اِس طرح کہ ہر ایک بیٹے کو دو دو حصے ملیں گے اور ہر ایک بیٹی کو ایک ایک حصہ ملے گا کیونکہ بیٹے کا حصہ بیٹی کی بنسبت دُگنا ہوتا ہے۔چنانچہ قُرآنِ کریم میں ہے:یُوْصِیْكُمُ اللّٰهُ فِیْۤ اَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ۔(النساء:١١/٤)
ترجمہ، اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں برابر۔
(کنز الایمان)
    لہٰذا مرحوم کی اکیس بیگھہ زمین یا اس کی قیمت کو دس حصوں پر تقسیم کرکے ہر ایک بیٹے کو دو دو حصے اور ہر ایک بیٹی کو ایک ایک حصہ دے دیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ:۔
محمد اُسامہ قادری
پاکستان،کراچی
اتوار،٨/جمادی الاخری،١٤٤٤ھ۔١/جنوری،٢٠٢٢ء






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney