تین دن ولیمہ کرنا کیسا ہے؟

سوال نمبر 2364

 اَلسَـلامُ عَلَيْـڪُم وَرَحْمَـةُ اَلــلّــهِ وَبَـرَڪاتُـهُ‎
کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین کہ ھندہ کہتی ہے تین دن لگاتار ولیمہ کرنا گناہ ہے اور منع ہے اور فاطمہ کہتی ہیں تین دن ولیمہ کرسکتا ہے جب کہ ریاء مقصود نہ ہو تو ھندہ اسکا حوالہ طلب کرتی ہین۔۔ 
دونوں میں کون سی بات درست ہے اصلاح فرما کر عند اللہ ماجور ہون۔۔ 
بینوا توجراو
جَــزَاك اللــه خَيــرَالْجــزَاء
المستفتی:سید عبید رضا ممبئی
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
الجواب بعون اللہ و رسولہ 
صورت مسٶلہ میں ھندہ کا کچھ جملے کہنا درست ہیں وہ یہ کہ  تیسرے دن ولیمہ درست نہیں ہے مگر ھندہ نے یہ جملہ کہا تین دن تک لگاتار گناہ ہے ایسا نہیں ہے  کوٸی شخص تیسرے دن طعامِ ولیمہ کھلاۓ تو یہ خلاف سنت ہوگا ایک عام کھانا ہوگا علماءکرام نے اسکو دکھاوا کہا ہے!
فاطمہ کا یہ کہنا کہ تین دن تک دعوت ولیمہ کرسکتا ہے جبکہ ریا دکھاوا نہ ہو! مسٸلہ یہ ہے کہ دو دن تک تو سنت ادا ہوگی البتہ تیسرے دن کھلاتا ہے تو ریا دکھاوا ہو یا نہ ہو مگر خلاف سنت ضرور ہے!
علامہ شیخ نظام الدین حنفی متوفی ١١٦١ھ اور علمائے ہند کی ایک جماعت نے تحریر فرمایا ہے ولا بأس بأن يدعو يومئذ من الغد وبعد الغد، ثم ينقطع العرس والوليمة، كذا في الظهيرية(الفتاویٰ الھندیة ، المجلدالخامس ، کتاب الکراھیة ، ص ٤٢٢{بیروت لبنان}
حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتےہیں۔۔۔دعوت ولیمہ صرف پہلے دن ہے یا اس کے بعد دوسرے دن بھی یعنی دو ۲ ہی دن تک یہ دعوت ہوسکتی ہے، اس کے بعدولیمہ اور شادی ختم!ہندوستان میں شادیوں کا سلسلہ کئی دن تک قائم رہتا ہے۔ سنت سے آگے بڑھنا ریا و سمعہ ہے اس سے بچنا ضروری ہے(بہارشریعت ، حصہ ١٦ ، ص ٣٩٢ تا ٣٩٣{مکتبہ مدینہ دھلی}
خلاصہ یہی ہےکہ دعوت ولیمہ بعدِشبِ زفاف صبح کو کرے یا اسکےدوسرے دن! تیسرےدن خلاف سنت ہے اور اگر ریاکاری ہے تو صورت میں گنہگار بھی ہوسکتا ہے!واللہ و رسولہ اعلم 
کتبہ 
عبیداللّٰه حنفی بریلوی مقام دھونرہ ٹانڈہ ضلع بریلی شریف {یوپی}
٣/رجب المرجب/ ١٤٤٤ھ
٢٦/جنوری/ ٢٠٢٣ء










ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney