نفل پڑھنا افضل ہے قضا عمری؟

 سوال نمبر 2365

السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ  کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ میں کہ  قضاےعمری ادا کرنے کے بارے میں زید کاکہنا ہے کہ نفل نماز پڑھنے سے افضل یہ ہے کہ قضاءعمری ادا کرلی جائے 
بکر کا کہنا ہے کہ شریعت میں قضاءعمری ادا کرنے کی تلقین نہیں کی گئ ہے قضانمازوں کوادا کرنے پر بھی نفل نماز ہی کا ثواب ملیگا
تو کیا قضاءعمری ادا نہ کی جائے
مفصل حوالے کیساتھ جواب عنایت فرمائیں 
المستفتی   ارشاداحمد محبوبی کمہریا سدھارتھنگر 
وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ 
الجواب۔بعون الملک الوھاب ۔ 
زید کا کہنا درست ہے فقہاۓکرام نے قضاءنماز کے اداکرنےپربہت تاکید فرمائی ہیں کیونکہ جب تک بندہ قضاء نماز ادا نہ کرے گا اس وقت تک وہ گہنگار ہی رہے گا اس لئے جتنی جلدی ہوسکے قضاء نماز ادا کرنے کی کوشش کرے ۔ 
کیونکہ فرض نماز کی قضاء فرض ہے واجب کی قضاء واجب ہے اورسنت کی قضاء سنت ہے ۔
فقیہ اعظم ہند حضور صدرالشریعہ بدرالطریقہ علامہ مفتی محمدامجدعلی اعظمی علیہ الرحمةوالر ضوان تحریرفرماتےہیں: فرض کی قضا فرض ہے اور واجب کی قضا واجب اور سنت کی قضا سنت یعنی وہ سنتیں  جن کی قضا ہے مثلاً فجر کی سنتیں  جبکہ فرض بھی فوت ہوگیا ہو اور ظہر کی پہلی سنتیں  جب کہ ظہر کا وقت باقی ہو۔  (بہارشریعت جلداول حصہ چہارم صفحہ ۷۰۷)
اوردوسری جگہ ارشادفرماتے ہیں کہ قضا نمازیں  نوافل سے اہم ہیں  یعنی جس وقت نفل پڑھتا ہے انھیں  چھوڑ کر ان کے بدلے قضائیں  پڑھے کہ بری الذمہ ہو جائے البتہ تراویح اور بارہ رکعتیں سنت مؤکدہ کی نہ چھوڑے۔ (بہارشریعت جلداول حصہ چہارم  صفحہ۷۱۲)
اللہ عزوجل کی بارگاہ سے لو لگائے رہے اور اپنے دامن کو اس کی بارگاہ میں پھیلائے رہے اس کے عطامیں کسی چیز کی کمی نہیں ہے وہ ضرور قضاء نماز کی ادائیگی پر تمہیں نفل نمازوں کا اجروثواب عطافرما دے ۔ 
جیساکہ خلیلِ ملّت حضرت علامہ مولانا مفتی محمد خلیل خان قادری برکاتی علیہ رحمۃ الرحمٰن ’’سُنّی بہشتی زیور‘‘، صفحہ ۲۴۰ پر فرماتے ہیں : ’’اور لَو لگائےرکھے کہ مولا عزوجل اپنے کرمِ خاص سے قضا نمازوں  کے ضمن میں  ان نوافل کا ثواب بھی اپنے خزائنِ غیب سے عطا فرمادے، جن کےاوقات میں  یہ قضا نمازیں  پڑھی گئیں ۔  واللہ ذوالفضل العظیم ۔
اور بکر کا قول باطل ہے بکر پر لازم ہے کہ علانیہ توبہ واستغفارکرے اور آئندہ بغیر علم کے غلط مسئلہ نہ بیان کرنے کا عہدوپیمان کرے  بکر اگر ذی علم ہے تو چاہئے کہ وہ فقہ کی کتابوں کا مطالعہ کرے  ۔ بے علم مسئلہ بتانا حرام ہے ۔ حدیث شریف میں ہے ،، من افتی بغیرعلم لعنته ملائکة السماء والارض ،، 
یعنی جوبے علم فتوی دے اس پر آسمان وزمین کے فرشتوں کی لعنت ہے ۔ 
 قضاءنماز ادا کرنے پر فرض کی قضاء پر  فرض نماز  اور واجب کی قضاء پر واجب نماز کا ہی اجروثواب ملتا ہے اور فرائض و واجبات انسان کے ذمہ سے ساقط ہوجاتے ہیں ۔  
لہذا نفل کی جگہ قضاء نماز پڑھنے کو ترجیح دے اور جلد قضاء نماز سے بری الذمہ ہوجائے تاکہ گناہ سے بچ جائے۔ وھوسبحانہ تعالی اعلم بالصواب 
کتبہ
العبد ابوالفیضان محمد عتیق الله صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ 
دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام 
بتھریاکلاں ڈومریا گنج سدھارتھ نگر یوپی ۔ 
المتوطن کھڑریابزرگ پھلواپور گورابازار سدھارتھنگر یوپی ۔ 
١    رجب المرجب    ١٤٤٤ھ 
٢٤    جنوری       ٢٠٢٣ ء









ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney