ماں باپ دولڑ کےاور تین لڑکیوں میں وراثت کیسے جاری ہو

سوال نمبر 2366


 السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ۔

الاستفتاء:کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ تیرا لاکھ روپے کو ماں باپ، دو لڑکوں اور تین لڑکیوں میں کس طرح تقسیم کیا جائے گا؟ برائے مہربانی جواب عنایت فرما کر ممنون و مشکور ہوں۔

(سائل:عبدالکلام رضوی، بریلی شریف یوپی)

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ۔

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:برتقدیر صدقِ سائل وانحصار ورثاء در مذکورین بعدِ اُمورِ متقدّمہ علی الارث بحسبِ شرائطِ فرائض میت کا مکمل ترکہ بیالیس(٤٢) حصوں پر تقسیم ہوگا جس میں سے والد اور والدہ دونوں میں سے ہر ایک کو چھٹا چھٹا حصہ یعنی سات سات حصے ملیں گے کیونکہ میت کی اولاد موجود ہے۔چنانچہ قرآنِ کریم میں ہے:لِاَبَوَیْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ اِنْ كَانَ لَهٗ وَلَدٌ۔(النسآء:١١/٤)

ترجمہ، میت کے ماں باپ کو ہر ایک کو اس کے ترکہ سے چھٹا اگر میت کے اولاد ہو۔(کنز الایمان)

   اور بقیہ اٹھائیس حصوں میں سے ہر ایک لڑکے کو آٹھ آٹھ حصے اور ہر ایک لڑکی کو چار چار حصے ملیں گے کیونکہ بیٹے کا حصہ بیٹی کی بنسبت دُگنا ہوتا ہے۔چنانچہ قرآنِ کریم میں ہے:یُوْصِیْكُمُ اللّٰهُ فِیْۤ اَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ۔(النساء:١١/٤)

ترجمہ، اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں برابر۔

(کنز الایمان)

   لہٰذا تیرہ لاکھ روپے میں سے والد اور والدہ دونوں میں سے ہر ایک کو دو دو لاکھ سولہ ہزار چھ سو چھیاسٹھ ہزار روپے، ہر ایک لڑکے کو دو دو لاکھ سینتالیس ہزار چھ سو انیس روپے اور ہر ایک لڑکی کو ایک ایک لاکھ تیئیس ہزار آٹھ سو نو روپے ملیں گے۔

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ:۔

محمد اُسامہ قادری 

پاکستان، کراچی

ہفتہ،٥/رجب،١٤٤٤ھ۔٢٨/جنوری،٢٠٢٣م



مسائل شرعیہ کے جملہ فتاوی کے لئے یہاں کلک کریں

فتاوی مسائل شرعیہ کے لئے یہاں کلک کریں 







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney