جس عورت کو تین دن سے کم خون آئے اس کے نماز روزہ کا حکم

سوال نمبر 2380

     السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

       مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کیا فرماتے ہیں۔

ایک عورت کو ماہواری آتی ہے اس کی عادت کے مطابق دو سے ڈھائی دن کے اندر ختم ہو جاتا ہے اور  ایک مہینہ  یا اس سے کچھ زیادہ ہی دن کے بعد آیا تو کیا اگلے دن سے روزہ نماز کرسکتی ہے یا نہیں۔تفصیل سے بتائیں مہربانی ہوگی

  

المستفتی:محمد ممتاز

        وعلیکم السلام ورحمۃ الله وبرکاته 

             بسم اللّٰه الرحمن الرحیم 

الجواب بعون الملک الوھاب: جس عورت کو تین دن سے کم خون آئے اور پندرہ دن مکمل ہونے سے پہلے دوبارہ خون نہ آئے تو وہ خون استحاضہ کا ہے حیض کا نہیں ہے۔ اور استحاضہ والی عورت نماز بھی پڑھے گی اور روزے وغیرہ بھی رکھے گی۔

   "فتاویٰ ھندیہ"میں ہے: اقل الحیض ثلاثۃ أیام و ثلث لیال فی ظاھر الروایۃ۔(کتاب الطھارۃ، الباب السادس فی الدماء المختصۃ بالنساء، الفصل الأول، ج ۱، ص ٣٦، مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت)۔

   اور "بہار شریعت"میں ہے: حیض (ماہواری) کی کم سے کم مُدّت تین دن اور تین راتیں (یعنی پورے 72 گھنٹے) ہیں۔ اگر ایک مِنَٹ بھی کم ہوا تو وہ حیض نہیں بلکہ اِستِحاضہ (یعنی بیماری) کا خون ہے اور زیادہ سے زیادہ مُدّت دس دن اور دس راتیں ہیں۔(بہار شریعت، حصہ دوم، ص ٣٧٢، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)۔

          "رد المحتار علی در المختار"میں ہے: ودم الاستحاضة حکمه کرعاف دائم وقتًا کاملاً لایمنع صومًا وصلاةً ولو نفلاً وجماعَا؛ لحدیث: توضئي وصلي وإن قطر الدم علی الحصیر"اھ۔(ترجمہ: یعنی اور استحاضہ کے خون کا حکم جیسے ہمیشہ آنے والی رعاف (نکسیر) جو مکمل وقت میں آتی رہے وہ روزہ اور نماز اگرچہ نفل ہو اور جماع کے مانع نہیں ہے؛جیساکہ حدیث شریف میں ہے: وضو کر اور نماز پڑھ اگرچہ خون (استحاضہ) چٹائی پر ٹپکتا رہے۔ (:ج؍۱،ص؍۲۹۸، باب الحیض)۔

       "بہار شریعت"میں ہے: جس عورت کو تین دن سے کم خون آکر بند ہوگیا اور پندرہ دن پورے نہ ہوئے کہ پھر آگیا تو پہلی مرتبہ جب سے خون آنا شروع ہوا ہے اب اگر اس کی کوئی عادت ہے تو عادت کے برابر حیض کے دن شمار کرلے۔ ورنہ شروع سے دس دن تک حیض اور پچھلی مرتبہ کا خون استحاضہ۔(حصہ دوم، ص ٣٧١، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)۔

  

صورت مسئولہ میں جب عورت کو خون آیا اور دو سے ڈھائی دن کے اندر آنا بند ہوگیا ہے اور پھر پندرہ دن کے اندر نہ آیا تو وہ خون استحاضہ کا ہے اور استحاضہ والی نماز روزے سب رکھے گی۔ 

لہذا یہ عورت اگلے دن تو نماز بھی پڑھے گی اور روزہ بھی رکھے گی لیکن ان دنوں میں جو نمازیں اور روزہ چھوڑا ہے ان کی بھی قضا اس کے ذمے ہے۔ والله تعالیٰ و رسوله أعلم بالصواب۔

کتبه:۔   وکیل احمد صدیقی نقشبندی پھلودی۔

خادم:۔  الجامعۃ الصدیقیه سوجا شریف باڑمیر راجستھان۔

٤ رمضان المبارک ١٤٤٤ھ 

27 مارچ 2023ء بروز سنیچر







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney