سوال نمبر 2379
السلام علیکم
بعض عورتیں روزہ قضاء نہ ہواس بنیاد پرمانع حیض دواکھاتی ہیں ایساکرناشرعاکیسا ہے
المستفتی:- غلام رضا
وعلیکم السلام
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ :صورت مستفسرہ میں روزہ رکھنے کے لۓ مانع حیض ادویات کا استعمال جاٸز نہیں
کیونکہ بسا اوقات طبی اعتبار سے عورت کے لۓ نقصان دہ ہے اور اس سے بہت سی بیماریوں کے پیدا ہونے کا اندیشہ ہے ۔
قال اللہ تعالی: وَ لَا تُلۡقُوۡا بِاَیۡدِیۡکُمۡ اِلَی التَّھلُکَۃِ ترجمہ کنز الایمان:- اور اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ پرو(البقرۃ: آیت ۱۹۵)
نیز دوسرے مقام پر ہے: ولا تقتلوا انفسکم "اور اپنی جانوں کو مت ہلاک کرو(النسا ٕ ،٢٩)
شریعت نے ان ایام میں روزہ چھوڑنے کی رخصت دی ہے جیساکہ حضور صدرالشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: ان دِنوں میں نمازیں معاف ہیں، ان کی قضا بھی نہیں اور روزوں کی قضا اور دنوں میں رکھنا فرض ہے۔“(بہار شریعت، جلد اول، صفحہ٣٨٠)
نوٹ
اگر کسی نے مانع حیض دوا کھائی اور حیض نہیں آیا تو نماز روزہ بدستور اس پر فرض ہے اور تمام عبادت کرےگی اگرچہ ایسی دوا کھانا شرعاً درست نہیں ہے اور کچھ حالات میں یہ دوا مضر نہیں بلکہ مفید ہوتی ہے تو ایسی صورت میں ماہر طبیب کے مشورے پر ایسی دوا کھانے میں کوئی قباحت بھی نہیں
واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ
محمد مدثر جاوید رضوی
مقام۔ دھانگڑھا، بہادر گنج
ضلع۔ کشن گنج، بہار
0 تبصرے