دوران تلاوت سجدہ آجائے تو کب کرے؟

سوال نمبر 2381

 اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

کیافرماتےہیں علماۓکرام اس مسٸلہ کےبارےمیں کہ قرآن شریف پڑھتےہوۓاگرآیت سجدہ آجاۓتوفوراً سجدہ کرناہوگایابعدمیں کرسکتےہیں 


ساٸل : محمدرضا


وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

الجواب بعون اللہ و رسولہ


تلاوت کرتے ہوۓ آیت سجدہ آجاۓ تو فورا سجدہ کرلینا افضل ہے مگر واجب نہیں یعنی تلاوت کرلینےکے بعد بھی کرسکتا ہے اور اگر باوضوء ہےتو دیر کرنا مکروہ تنزیہی ہے!


علامہ شیخ محمد علاء الدين الحصكفی متوفّٰی ١٠٨٨ھ تحریر فرماتے ہیں ۔۔۔۔


(وهي على التراخي) على المختار ويكره تأخيرها تنزيها ويكفيه أن يسجد عدد ماعليه بلا تعيين ويكون مؤديا


اور تلاوت کاسجدہ مذہبِ مختار کےمطابق تراخی پر ہے اور اس دیر کرنا مکروہ تنزیہی ہے اور اس کے لیے بغیر تعیین کافی ہے اتنی تعداد میں سجدہ کرے جتنے اسکے ذمہ ہیں اور وہ سجدہ کو ادا کرنےوالا ہوگا 


تنویرالابصار ، شرحہ الدرالمختار ، المجلدالثانی ، کتاب الصلوة ، ص ٥٨٣

{بیروت لبنان}


اور صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی متوفیٰ ١٣٦٧ھ تحریر فرماتےہیں ۔۔۔


آیت سجدہ بیرون نماز پڑھی توفورا سجدہ کرلینا واجب نہیں ہاں بہتر ہے کہ فورا کرلے اور وضوء ہو تو تاخیر مکروہ تنزیہی!


بہار شریعت ، حصہ ٤ ، ص ٤٣٣

{مکتبہ مدینہ دھلی}


واللہ و رسولہ اعلم 

کتبہ 

عبیداللّٰه حنفی بریلوی مقام دھونرہ ٹانڈہ ضلع بریلی شریف {یوپی}

٩ /رمضان المبارک/ ١٤٤٤ھ

١ /اپریل/ ٢٠٢٣ء







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney