حالت حیض میں طلاق دیاتوکیا حکم ہے؟

اسوال نمبر 2387

لسلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ۔

الاستفتاء:کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ حالت حیض میں اپنی بیوی کو طلاق دیں تو طلاق ہوجائے گی یا نہیں؟

(سائل:محسن رضا اختری رامپوری، ہند)

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ۔

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:صورتِ مسئولہ میں طلاق واقع ہوجائے گی مگر ایک یا دو طلاقِ رجعی دی ہوں تو رجوع کرنا واجب ہے کہ اس حالت میں طلاق دینا گناہ ہے۔

   چنانچہ علامہ ابو الحسین احمد بن محمد قدوری حنفی متوفی٤٢٨ھ اور علامہ ابو بکر بن علی حدادی حنفی متوفی٨٠٠ھ لکھتے ہیں:(وَإِذَا طَلَّقَ امْرَأَتَهُ فِي حَالِ الْحَيْضِ وَقَعَ الطَّلَاقُ وَيُسْتَحَبُّ لَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا) الِاسْتِحْبَابُ قَوْلُ بَعْضِ الْمَشَايِخِ وَالْأَصَحُّ أَنَّهُ وَاجِبٌ عَمَلًا بِحَقِيقَةِ الْأَمْرِ وَهُوَ «قَوْلُهُ عَلَيْهِ السَّلَامُ لِعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مُرْ ابْنَك فَلْيُرَاجِعْهَا وَكَانَ قَدْ طَلَّقَهَا وَهِيَ حَائِضٌ» فَإِنْ قِيلَ الْأَمْرُ إنَّمَا أَثْبَتَ الْوُجُوبَ عَلَى عُمَرَ أَنْ يَأْمُرَ ابْنَهُ بِالْمُرَاجَعَةِ فَكَيْفَ يَثْبُتُ وُجُوبُ الْمُرَاجَعَةِ بِقَوْلِ عُمَرَ قُلْنَا فِعْلُ النَّائِبِ كَفِعْلِ الْمَنُوبِ عَنْهُ فَصَارَ كَأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ الَّذِي أَمَرَهُ بِالْمُرَاجَعَةِ فَثَبَتَ الْوُجُوبُ۔

(مختصر القدوری وشرحہ الجوهرة النيرة،٣٢/٢)

یعنی،کوئی شخص اپنی بیوی کو حالتِ حیض میں طلاق دے تو طلاق واقع ہوجائے گی اور اُس کے لئے مستحب ہے کہ وہ اپنی زوجہ سے رجوع کرے، یہ بعض مشائخ کا قول ہے جبکہ اصح قول کے مطابق حقیقتِ اَمر پر عمل کرتے ہوئے رجوع واجب ہے اور وہ ”نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو یہ فرمان ہے کہ تم اپنے بیٹے کو حکم دو کہ وہ اپنی بیوی سے رجوع کرے کیونکہ اس نے حالتِ حیض میں طلاق دی ہے“۔ پس اگر کہا جائے کہ حضور علیہ السلام نے حکم دینے کے وجوب کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ پر ثابت فرمایا ہے کہ وہ اپنے بیٹے کو رجوع کا حکم دیں تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے قول کی وجہ سے رجوع واجب ہونا کیسے ثابت ہوگا؟ ہم نے کہا کہ نائب کا فعل نائب بنانے والے کے فعل کی طرح ہے پس یہ ایسے ہوگیا جیسے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے رجوع کا حکم فرمایا ہے لہٰذا وجوب ثابت ہوگیا۔

   اور صدر الشریعہ محمد امجد علی اعظمی حنفی متوفی١٣٦٧ھ لکھتے ہیں:حیض میں طلاق دی تو رجعت (رجوع کرنا) واجب ہے کہ اس حالت میں طلاق دینا گناہ تھا۔

(بہار شریعت،١١٣/٢)

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ:۔

محمد اُسامہ قادری

پاکستان، کراچی

منگل، ٢٥/شوال، ١٤٤٤ھ۔ ١٦/مئی، ٢٠٢٣م






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney