محرم ایک دوسرے کا حلق کرسکتے ہیں؟

 السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ۔
سوال نمبر 2389

الاستفتاء:کیا فرماتے ہیںں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ عمرہ کے وقت ایک دوسرے کا حلق کرنا کیسا ہے؟ جواب عنایت فرمائیں کرم ہوگا۔
(سائل:عرفان احمد، بنارس)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ۔
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:صورتِ مسئولہ میں ایک دوسرے کا حلق کرسکتے ہیں بشرطیکہ دونوں عمرے کے افعال یعنی طواف اور سعی کرچکے ہوں۔
   چنانچہ علامہ رحمت اللہ سندھی حنفی متوفی٩٩٣ھ اور ملا علی قاری حنفی متوفی١٠١٤ھ لکھتے ہیں:(واذا حلق) ای المحرم (راسہ) ای راس نفسہ (او راس غیرہ) ای ولو کان محرماً (عند جواز التحلل) ای الخروج من الاحرام باداء افعال النسک (لم یلزمہ شیء) اولی: لم یلزمھما شیء۔
(لباب المناسک وشرحہ المسلک المتقسط فی المنسک المتوسط، ص٣٢٤)
یعنی،جب مُحرم نے اپنا یا دوسرے کے سر کو جوازِ تحلل کے وقت مونڈا اگرچہ دوسرا مُحرم ہو یعنی افعالِ عمرہ ادا کرکے احرام سے نکلنے کے وقت مونڈا تو اسے کچھ لازم نہیں۔ اَولیٰ یہ ہے کہ کہا جائے دونوں پر کچھ لازم نہیں۔
   اور صدر الشریعہ محمد امجد علی اعظمی حنفی متوفی١٣٦٧ھ لکھتے ہیں:جب احرام سے باہر آنے کا وقت آگیا تو اب مُحرم اپنا یا دوسرے کا سر مونڈ سکتا ہے، اگرچہ یہ دوسرا بھی مُحرم ہو۔
(بہار شریعت،١١٤٢/١)
   اور مفتیِ اعظم پاکستان مفتی محمد وقار الدین حنفی متوفی١٤١٣ھ لکھتے ہیں:حج اور عمرے میں جب حلق یا قصر کروانے کا وقت آجائے تو خود حاجی اپنا سر مونڈ سکتا ہے اسی طرح دو مُحرم بھی ارکان ادا کرنے کے بعد ایک دوسرے کا سر مونڈ سکتے ہیں۔
(وقار الفتاویٰ،٤٥٣/٢)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ:۔
محمد اُسامہ قادری
پاکستان، کراچی
٢٤/شوال، ١٤٤٤ھ۔ ١٥/مئی، ٢٠٢٣م






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney