(ایک ساتھ تین طلاق دیا تو کیا حکم ہے؟)

 السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الاستفتاء:کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ زید نے ہندہ کو ایک ہی بار کہا کہ میں تمہیں تین طلاق دیتا ہوں، تو کیا تین طلاق واقع ہو گئیں؟ بحوالہ جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع دیں فقط والسلام۔
(سائل: از انڈیا)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:صورتِ مسئولہ میں برتقدیر صدقِ سائل یکبارگی تین طلاق دینے کے سبب تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں۔
   چنانچہ علامہ کمال الدین ابن ہمام حنفی متوفی٨٦١ھ لکھتے ہیں اور ان کے حوالے سے علامہ خیر الدین رملی حنفی متوفی١٠٨١ھ لکھتے ہیں:صیغة المضارع لا یقع بھا الطلاق کما صرح بہ الکمال ابن الھمام الا اذا غلب فی الحال۔ [واللفظ للرملی] 
(فتح القدیر،٣٥٤/٣)
(الفتاوی الخیریة علی ھامش الفتاوی الحامدیة،٦٦/١)
یعنی،مضارع کے صیغہ سے طلاق واقع نہیں ہوتی جیسا کہ علامہ ابن ہمام علیہ الرحمہ نے تصریح فرمائی ہے مگر جبکہ وہ حال میں غالب ہو۔
  لہٰذا اب بے حلالہ شرعیہ زید و ہندہ دونوں کا نکاح ہرگز نہیں ہوسکتا۔
   چنانچہ قرآنِ کریم میں ہے:ہے:فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِنْۢ بَعْدُ حَتّٰى تَنْكِحَ زَوْجًا غَیْرَهٗ۔
(البقرة:٢٣٠/٢)
ترجمہ:پھر اگر تیسری طلاق اسے دی تو اب وہ عورت اسے حلال نہ ہوگی جب تک دوسرے خاوند کے پاس نہ رہے۔(کنز الایمان)
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد اُسامہ قادری
پاکستان، کراچی
١٢/محرم، ١٤٤٥ھ۔ ٣١/جولائی، ٢٠٢٣ء








ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney