دوران نماز وقت شروع ہوگیا تو کیا حکم ہے؟

 السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ وقت شروع ہونے سے پہلے نماز شروع کی تھی اور ابھی تکبیر تحریمہ ہی لگائی تھی یا ایک ہی رکعت پڑھی تھی کہ نماز کا وقت شروع ہوگیا تو نماز کا کیا حکم ہے؟ دلائل کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں کرم نوازی ہوگی۔۔       

     

              {بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم}

الجواب بعون الملک الوھاب: نماز کا وقت شروع ہونے سے پہلے تکبیر تحریمہ کے لئے ہاتھ باندھ لیا لیکن تکبیر کے ختم ہونے سے پہلے نماز کا وقت داخل ہوگیا تھا تو نماز ہوگئی۔ اور اگر تکبیر تحریمہ کے بعد وقت داخل ہوا چاہے ایک پڑھنے کے بعد وقت داخل ہؤا ہو تو نماز نہیں ہوئی۔ کیونکہ تکبیر تحریمہ وقت میں نہیں پائی گئی۔

            ”بہار شریعت“میں ہے: نماز کے شرائط یعنی طہارت و استقبال قبلہ و ستر عورت و وقت تکبیر تحریمہ کے لئے شرائط ہیں یعنی قبل ختم تکبیر ان شرائط کا پایا جانا ضروری ہے، اگر اللہ اکبر کہ چکا اور کوئی شرط مفقود ہے، نماز نہ ہوگی۔(ج ١، ص ٥٠٧، مطبوعہ دعوت اسلامی)۔

                 ”النھر الفائق“میں ہے: إذا شرع في الظهر قبل الزوال فلما فرغ من التحريمة زالت الشمس جاز۔(ترجمہ: جب نماز ظہر زوال سے قبل شروع کرلی تو جب تکبیر تحریمہ سے فارغ ہوا زوال کا وقت نکل چکا تھا تو نماز ہوگئی)۔(كتاب الصلاة، باب صفة الصلاة، ج ١، ص ١٩٤، ط بولاق مصر المحمية)۔

 لہذا اگر ختمِ تکبیر تحریمہ سے قبل وقت داخل ہوگیا تھا تو نماز ہوگئی کیونکہ تکبیر تحریمہ کے لئے وقت کا پایا جانا شرط تھا جو تکبیر کے ختم ہونے سے پہلے پالیا گیا ہے۔ اور اگر ایک رکعت پڑھنے کے بعد وقت داخل ہؤا تھا تو نماز نہیں ہوگی۔والله تعالیٰ عزوجل و رسوله ﷺ أعلم بالصواب۔


کتبه:-  وکیل احمد صدیقی نقشبندی پھلودی۔

خادم:-  الجامعۃ الصدیقیۃ سوجا شریف باڑمیر راجستھان۔

٩  محرم الحرام ۱۴۴۵ھجری۔   بروز جمعہ 

28  جولائی 2023۔



مسائل شرعیہ کے جملہ فتاوی کے لئے یہاں کلک کریں

فتاوی مسائل شرعیہ کے لئے یہاں کلک کریں 







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney