فارغب کی جگہ وانحر پڑحا تو کیا حکم ہے؟

 السلام علیکم رحمت اللہ وبرکاتہ

 مفتیان کرام کی خدمت میں یہ مسئلہ پیش ہے کہ امام صاحب سورہ نشرح کی تلاوت کر رہے تھے جب والی ربک فارغب پر پہونچے تو فارغب کی جگہ سورہ کوثر کی دوسری آیت کا لفظ (وأنحر) پڑھ دیے تو اس حالت میں نماز درست ہے یا نہیں؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں۔

المستفتی: محمد یعقوب علی رضوی گجرات


              {بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم}

وعلیکم السلام ورحمة اللّٰه وبرکاته

الجواب بعون الملک الوھاب: صورت مسئولہ میں نماز ہوگئی کیونکہ اس میں فساد معنی نہیں ہے.

         ”بہار شریعت“میں ہے: ایک لفظ کے بدلے دوسرا لفظ پڑھا، اگر معنی فاسد نہ ہوں تو نماز ہوجائے گی جیسے علیم کی جگہ حلیم، اور اگر معنی فاسد ہوں نماز نہ گی جیسے (وعدا علینا°انا کنا فاعلین) میں فاعلین کی جگہ غافلین پڑھا۔(قرأت میں غلطی ہوجانے کا بیان، ج ۱، حصہ ۳، ص ۵۵٦، مطبوعہ دعوت اسلامی)۔

          ”فتاویٰ ھندیہ“میں ہے: (منھا)ذکر حرف مکان حرف، إن ذكر حرفا مكان حرف ولم يغير المعنى بأن قرأ أن المسلمون أن الظالمون وما أشبه ذلك لم تفسد صلاته، و إن غير المعنى فإن أمكن الفصل بين الحرفين غير مشقة كالطاء مع الصاد فقرأ الطالحات مكان الصالحات تفسد صلاته عند الكل، وإن كان لا يمكن الفصل بين الحرفين إلا بمشقة كالظاء مع الضاد و الصاد مع السين و التا مع الطاء إختلف المشايخ قال أكثرهم لا تفسد صلاته هكذا في فتاوى قاضي خان۔

(ترجمہ: ان میں سے ایک حرف کی جگہ دوسرا حرف ذکر کرنا، اگر ایک حرف کی جگہ دوسرا حرف اور معنی فاسد نہ ہو بایں طور کہ ان المسلون کی جگہ ان الظالمون پڑھا اور وہ جو اس کے مشابہ ہو تو نماز فاسد نہ ہوگی اور اگر معنی فاسد ہوجائے پس اگر دونوں حرفوں کے درمیان بغیر دشواری کے فصل ممکن ہو جیسے طا اور صاد پس الصالحات کی جگہ الطالحات پڑھا تو سب کے نزدیک نماز فاسد ہوجائے گی اور اگر دونوں حرفوں کے درمیان بغیر دشواری کے فصل ممکن نہ ہو جیسے ظا کا ضاد کے ساتھ اور صاد کا سین کے ساتھ اور تا کا طا کے ساتھ تو اس میں مشائخ کا اختلاف ہے اکثر نے فرمایا کہ نماز فاسد نہیں ہوگی ایساہی فتاویٰ قاضی خاں میں ہے۔(کتاب الصلاۃ، الباب الرابع فی صفة الصلاة، الفصل الخامس في زلة القارئ، ج ١، ص ٧٩، مطبوعة بولاق مصر المحمية)۔

       "بہار شریعت"میں ہے: اگر پورا وقف کرچکا ہے تو فساد معنی نہیں ہے جیسے (والعصر°إن الإنسان) پر وقف کرکے (إن الأبرار لفي نعيم) پڑھا نماز ہوگئی اور اگر وقف نہ کیا تو تغیر معنی ہونے کی صورت میں نماز فاسد ہوجائے گی۔والله تعالیٰ عزوجل و رسوله ﷺ أعلم بالصواب۔

کتبه:-   وکیل احمد صدیقی نقشبندی پھلودی۔

خادم:-  الجامعۃ الصدیقیۃ سوجا شریف باڑمیر راجستھان۔

۷  محرم الحرام ۱۴۴۵ھ۔     بروز جمعرات۔ 

27  جولائی 2023ء۔



مسائل شرعیہ کے جملہ فتاوی کے لئے یہاں کلک کریں

فتاوی مسائل شرعیہ کے لئے یہاں کلک کریں 







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney