سورہ سوچ کر نماز پڑھانا کیساہے؟

 سوال نمبر 2439

السلام علیکم ورحمتہ اللہ
کیافرماتے ہیں علماۓ کرام ومفتیان مسئلہ ذیل کے بارے کہ امام صاحب  جماعت کھڑی ہونے  سے پانچ منٹ پہلے کوئی متین سورت یا آیت پڑھکر یا سونچ کر نماز پڑھاۓ تو ایسا کرنا کیسا ہے؟جواب عنایت فرمائیں بڑی  مہربانی ہوگی
سائل: محمد منور رضا رضوی پورنیہ بہارہ

وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
الجواب بعون الملک الوہاب

اگر امام کی نیت یہ ہے کہ فلاں سورت نماز کی فلاں رکعت کےلیے بہتر ہے دوسری نہیں مکروہ تنزیہی!یا اسی کو ہمیشہ پڑھے تب بھی مکروہ تنزیہی ہے!اور یہ نیت نہیں تب کوٸی حرج نہیں!کیوں کہ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ اٸمہ حضرات سوچ لیتےہیں مثلا مغرب میں یہ سورتیں تلاوتیں کی اب عشاء یہ یہ تلاوت کروں گا اور بہتر بھی ہے کہ الگ الگ سورتیں پڑھے۔

علامة أحمد بن محمد بن إسماعيل طحطاوي حنفي متوفى ١٢٣١هـ تحریرفرماتے ہیں:و يكره تعيين سورة قيد الطحاوي الكراهة بما إذا اعتقد أن الصلاة لا تجوز بغيرها أما إذا لم يعتقد ذلك فلا كراهة أفاده في الشرح(حاشية الطحطاوي علي مراقي الفلاح ، کتاب الصلوة ، ص٣٦٣{بیروت لبنان}

اور صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی متوفیٰ ١٣٦٧ھ تحریر فرماتےہیں:سورتوں کا معین کرلینا کہ اس نماز میں ہمیشہ وہی سورت پڑھا کرے، مکروہ ہے، مگر جو سورتیں احادیث میں وارد ہیں ان کو کبھی کبھی پڑھ لینا مستحب ہے، مگر مداومت نہ کرے کہ کوئی واجب نہ گمان کرلے۔(بہارشریعت ، ح ٣ ، ص ٥٤٨{مکتبہ مدینہ دھلی}

نوٹ ۔۔ اور اگر امام کوٸی سورت ذہن میں اس لیۓ سوچ کر رکھتا ہے یا پڑھتا ہے کہ روانگی اچھی ہوجاۓ دوران نماز بھول چوک وغیرہ نہ ہو تب بھی کوٸی حرج نہیں۔واللہ و رسولہ اعلم 

کتبہ 
عبیداللّٰه حنفیؔ بریلوی
 مقام دھونرہ ٹانڈہ ضلع بریلی شریف {یوپی}
 ٢٧/محرم الحرام/ ١٤٤٥ھ
١٥/اگست/ ٢٠٢٣ء








ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney