لاش دوسری جگہ دفن کرنے پر جو خرچ ہوگا وہ اسراف ہوگا؟

سوال نمبر 2437

 السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسلہ میں کہ زید کی والدہ کا انتقال ممبئی میں ہو گیا اور وہ رہنے والی اڑیسہ کی ہے اب اس کے گھر والے اسے ذاتی مکان یعنی اڑیسہ لے جانا چاہتے ہیں ،اور ممبئی سے اڑیسہ جس گاڑی سے جانا ہے اس کا کرایہ لگ بھگ 30000 ہےلہذا زید کا اپنی والدہ کو اتنا بڑا رقم خرچ کر کے گھر لے جانا اسراف کہلاییگا یا نہیں ؟
ساٸل۔۔۔ محمد حسن رضا ہاشمی

وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
الجواب بعون الملک الغفار

جی ہاں مذکورہ رقم خرچ کرنا شاملِ اسراف ہی ہوگا!کیوں کہ زید کا اپنی ماں کو ممبٸ سے اڑیسہ لے جانا شرع کی مخالفت کرناہے!کیوں کہ فقہاء فرماتے ہیں جس شہر قصبے میں انتقال ہو تو وہیں کے قبرستان میں دفن کرنا مستحب ہے!

دوسری بات یہ بھی ہےکہ اتنی دور منتقل کرنا یہ تاخیر تدفین بھی ہے جسکو حدیث شریف میں منع فرمایا گیا!علامہ شیخ نظام الدین حنفی متوفی ١١٦١ھ اور علمائے ہند کی ایک جماعت نے تحریر فرمایا ہے وَيُسْتَحَبُّ فِي الْقَتِيلِ وَالْمَيِّتِ دَفْنُهُ فِي الْمَكَانِ الَّذِي مَاتَ فِي مَقَابِرِ أُولَئِكَ الْقَوْمِ وَإِنْ نُقِلَ قَبْلَ الدَّفْنِ إلَى قَدْرِ مِيلٍ أَوْ مِيلَيْنِ فَلَا بَأْسَ بِهِ، كَذَا فِي الْخُلَاصَة(الفتاویٰ الھندیة ، المجلدالاول ، کتاب الصلوة ، ص١٨٣{بیروت لبنان}واللہ و رسولہ اعلم 

اور صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی متوفیٰ ١٣٦٧ھ تحریر فرماتےہیں جس شہر یا گاؤں وغیرہ میں انتقال ہوا وہیں کے قبرستان میں دفن کرنا مستحب ہے اگرچہ یہ وہاں رہتا نہ ہو، بلکہ جس گھر میں انتقال ہوا اس گھر والوں کے قبرستان میں دفن کریں اور دو ایک میل باہر لے جانے میں حرج نہیں کہ شہر کے قبرستان اکثر اتنے فاصلے پر ہوتے ہیں اور اگر دوسرے شہر کو اس کی لاش اٹھا لے جائیں تو اکثر علما نے منع فرمایا اور یہی صحیح ہے۔(بہارشریعت ، حصہ٤ ، ص ٨٤٦ تا ٨٤٧{مکتبہ مدینہ دھلی}واللہ اعلم بالصواب
کتبہ 
عبیداللّٰه حنفیؔ بریلوی مقام دھونرہ ٹانڈہ ضلع بریلی شریف {یوپی}
 ٢٨/محرم الحرام/ ١٤٤٥ھ
١٦/اگست/ ٢٠٢٣ء








ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney