سوال نمبر 2456
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
حضور مفتی صاحب قبلہ کیا فرماتے ہیں اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص کا انتقال ہوگیا ہے مرنے والے کا باپ بیٹا زوجہ اور دادا بھی حیات ہے اب سوال یہ کے مرنے والے کی دولت سے کس کو کتنا ملے گا برائے کرم اسکا جواب شریعت کی دلیل کے ساتھ دیں نوازش ہوگی آپکی۔
(از حاجی عبد الرزاق گدی راجستھان)
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:برتقدیر صدقِ سائل وانحصارِ ورثاء در مذکورین بعد اُمورِ متقدمہ علی الإرث بحسبِ شرائطِ فرائض مرحوم کا مکمل ترکہ چوبیس حصوں پر تقسیم ہوگا جس میں سے چھٹا حصہ یعنی چار حصے باپ کو ملیں گے کیونکہ میت کا بیٹا موجود ہے۔
چنانچہ قرآنِ کریم میں ہے: وَ لِاَبَوَیْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ اِنْ كَانَ لَهٗ وَلَدٌ۔ (النسآء: ١١/٤)
ترجمہ کنز الایمان:اور میت کے ماں باپ میں سے ہر ایک کو اس کے ترکہ سے چھٹا اگر میت کے اولاد ہو۔
اور بیوہ کو آٹھواں حصہ یعنی تین حصے ملیں گے کیونکہ میت کا بیٹا موجود ہے۔
چنانچہ قرآنِ کریم میں ہے: فَاِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ۔ (النسآء: ١٢/٤)
ترجمہ کنز الایمان: پھر اگر تمہاری اولاد ہو تو ان کا تمہارے ترکہ میں سے آٹھواں ہے۔
اور بقیہ سترہ حصے الأقرب فالأقرب کے تحت میت کے بیٹے کو بطورِ عصبہ ملیں گے اور دادا کو کچھ نہیں ملے گا۔
چنانچہ حدیث شریف میں ہے:عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَلْحِقُوا الفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا، فَمَا بَقِيَ فَهُوَ لِأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ»۔
(صحیح البخاری،کتاب الفرائض،باب میراث الولد من ابیہ وامہ،٩٩٧/٢)
یعنی، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:فرائض ذوی الفروض کو دو، اور جو بچ جائے وہ قریب ترین مرد کے لئے ہے۔
اس حدیثِ پاک کے تحت مُلّا علی بن سلطان قاری حنفی متوفی١٠١٤ھ لکھتے ہیں:قال النووی: قد اجمعوا علی ان ما بقی بعد الفرائض فھو للعصبات یقدم الأقرب فالأقرب۔
(مرقاۃ المفاتیح،کتاب الفرائض والوصایا،الفصل الاوّل،٢٠٩/٦)
یعنی، امام نووی علیہ الرحمہ نے فرمایا کہ فقہاء کرام کا اس پر اجماع ہے کہ جو اصحابِ فرائض کو دینے کے بعد باقی بچے وہ عصبات کے لئے ہے، جو سب سے زیادہ قریبی ہے اس کو مقدم کیا جائے گا پھر اس کے بعد والے کو۔
واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
کتبہ:
محمد اُسامہ قادری، پاکستان، کراچی
منگل، ٩/ ربیع الآخر، ١٤٤٥ھ ۔ ٢٤/ اکتوبر، ٢٠٢٣ء
0 تبصرے