مکھی نگلنے پر جان بوجھ کر قے کیا تو روزہ ؟

 سوال نمبر 2525


السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ۔۔۔

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید کے منہ میں حالت روزہ میں مکھی چلی گئی تو اسے بہت عجیب سا محسوس ہو رہا تھا پھر اس نے  قصداً قے کردی  تو کیا اس کا روزہ ٹوٹ گیا یا۔ نہیں؟اور اگر ٹوٹ گیا تو روزے کی قضا لازم ہے یا کفارہ جواب عنایت فرمائیں۔۔المستفتی ارشد رضا امروہہ


بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ہدایةالحق والصواب ۔۔۔

سب سے پہلے یہ مسئلہ واضح رہے کہ حالت روزہ میں اگر مکھی منہ میں چلی جاۓ تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹےگا مگر ہاں مکھی منہ میں چلی گئ اور پھر قصدًا قے ( الٹی ) کی اور وہ منہ بھر تھی تو روزہ فاسد ہو گیا اور اگر کم تھی تو نہیں۔۔۔۔لھذا اگر زید نے قصدًا منہ بھر قے ( الٹی )کی تھی تو اس کا روزہ ٹوٹ گیا اور اس صورت میں اس پر صرف روزے کی قضا ہے لازم ہے کفارہ لازم نہیں جیسا کہ حدیث مبارک میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :"مَنْ ذَرَعَهُ القَيْئُ فَلَيسَ عَلَيه قَضَاءٌ، وَمَنِ اسْتقَاءَ عَمْدًا فَلْيقْضِ.  ( ترمذی، السنن، ابواب الصوم، باب ما جاء فیمن استقاء عمداً، ٢: ٩٠، رقم ٧٢٠ )

یعنی جس شخص کو (حالتِ روزہ میں) از خود قے آ جائے تو اس پر قضاء نہیں اور (اگر) جان بوجھ کر قے کی تو وہ (اس روزہ کی) قضاء کرے۔‘‘ اور حاشیہ ابن عابدین میں ہےاسْتِقَاءٌ أَيْ طَلَبَ الْقَيْءَ عَامِدًا أَيْ مُتَذَكِّرًا لِصَوْمٍ إنْ كَانَ مِلْءَ الْفَمِ فَسَدَ بِالْإِجْمَاعِ

یعنی : اور اگر خود جان بوجھ کر(ارادتًا) روزہ یاد ہونے کے باوجود قے کی اگر وہ منہ بھر ہے تو بالاجماع روزہ فاسد ہو جائے گا.( حاشیہ ابن عابدین ج ٢ کتاب الصوم ص ٤١٤ )

“بہار شریعت” میں صدرالشریعہ حضرت علامہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں :"قصداً بھر مونھ قے کی اور روزہ دار ہونا یاد ہے تو مطلقًا روزہ جاتا رہا اور اس سے کم کی تو نہیں اور بلا اختیار قے ہوگئی تو بھر مونھ ہے یا نہیں  اور بہر تقدیر وہ لوٹ کر حلق میں  چلی گئی یا اُس نے خود لوٹائی یا نہ لوٹی، نہ لوٹائی تو اگر بھر مونھ نہ ہو تو روزہ نہ گیا، اگرچہ لوٹ گئی یا اُس نے خود لوٹائی اور بھر مونھ ہے اور اُس نے لوٹائی، اگرچہ اس میں  سے صرف چنے برابر حلق سے اُتری تو روزہ جاتا رہا ورنہ نہیں"۔( بہار شریعت جلد ١ حصہ ٥ ص ٦٠ ) 

نوٹ : قے  ( الٹی ) کے یہ احکام اس وقت ہیں کہ قے میں کھانا آۓ یا صفراء ( کڑوا پانی ) یا خون اور بلغم آیا تو مطلقًا روزہ نہ ٹوٹا ( بہار شریعت جلد ١ حصہ پنجم ص ٥٨ ) 


واللہ تعالٰی ﷻ ورسولہ الاعلٰی ﷺ اعلم بالصواب 


کبتہ 

 سید محمد نذیرالہاشمی سہروردی نوری ارشدی 

( شاہی دارالقضا و آستانئہ عالیہ غوثیہ سہروردیہ داہود شریف الہند ) 

٢٢ رمضان المبارک ١٤٤٥ ھ بمطابق  ٢ اپریل  ٢٠٢٤ ء بروز منگل







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney