منی چیک اپ کے لیئے منی نکالنا

 سوال نمبر 2528


السلام عليكم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

الاستفتاء: کیا فرماتے ہیں علماء دین و متیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: 

(١) غیر فطری طور پر ہاتھ سے منی خارج کرنا یا بیوی کے  ہاتھ سے منی خارج کروانا جیسا کہ اطباء بچے پیدا نہ ہونے کی وجہ سے ٹیسٹ کیلئے منی خارج کروانے کو کہتے ہیں کیا شریعت کی رو میں ایسا کرنا یا کرانا جائز ہے..؟

(٢) عورت کے ہاتھ سے منی خارج کروائی تو روزہ فاسد ہوگا یا نہیں اور اگر روزہ فاسد ہوگا تو اس پر صرف قضا ہے یا کفارہ بھی؟؟ جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع مرحمت فرمائیں عین کرم ہوگا۔

بینوا تؤجروا

المستفتی: محمد عمران علی اتر دیناج پور بنگال




وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ

الجواب بعون الملک الوھاب

(١) اولاد دینا یا نہ دینا یہ رب تبارک وتعالی کے دست کرم میں ہے اولاد نہ ہونے پر رب قدیر سے دعائیں کرنی چاہئیے اور اس کے لئے جائز طریقہ سے علاج کروانا جائز ہے۔ 

اپنے ہاتھ سے منی خارج کرنا ناجائز ہے البتہ منی ٹیسٹ کے لئے حاذق ماہر طبیب کے مشورے سے بغرض علاج الضرورت تبیح المحظورات کے تحت عند الضرورت اپنے ہاتھ منی خارج کرنا جائز ہے۔جبکہ زوجہ نہ ہو اور اگر زوجہ ہے تو اپنے ہاتھ سے منی خارج نہیں کرسکتا البتہ زوجہ (بیوی) کے ہاتھ منی خارج کروانے میں حرج نہیں جیساکہ علامہ ابنِ عابدین شامی علیه الرحمۃ رد المحتار میں تحریر فرماتے ہیں: ويجوز أن يستمني بيد زوجته وخادمته ـ“ترجمہ:اپنی بیوی و لونڈی کے ہاتھ سے منی خارج کروانا جائزہے۔(رد المحتار علی الدر المختار، کتاب الصوم، جلد ۳، صفحہ ٣٧١، مطبوعہ بیروت-لبنان)۔

خلاصہ کلام یہ ہے کہ بیوی کے ہاتھ سے منی خارج کروانا جائزہے پس اگر بیوی موجود ہے تو اپنے ہاتھ سے خارج نہ کرے کہ گنہگار ہوگا جیساکہ حدیث شریف میں ہے: ناکح الید ملعون یعنی ہاتھ سے زنا کرنے والا ملعون ہے۔

(٢) اپنی عورت کے ہاتھ سے مشت زنی کروائی جب بھی انزال ہونے سے روزہ فاسد ہوجائے گا البتہ اس روزہ کا کفارہ نہیں ہے فقط قضاء واجب ہے۔

جیساکہ علامہ شامی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں "وكذا الاستمناء بالكف أي في كونه لا يفسد، لكن هذا إذا لم ينزل، أما إذا أنزل فعليه القضاء كما سيصرح به وهو المختار "

ترجمہ: اور اسی طرح استمناء بالید یعنی اس سے روزہ فاسد نہیں ہوگا جب تک انزال نہ ہو لیکن جب انزال ہوجائے تو روزہ فاسد ہوجائے گا اور اس کی قضاء واجب ہے جیساکہ صراحت کی جائے گی اور یہی مختار ہے۔(در مختار مع رد المحتار، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لایفسد، جلد ۳، صفحہ ٣٧١، مطبوعہ بیروت-لبنان)۔

وَاللّٰهُ تَعَالٰی عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُهٗ ﷺ أَعْلَمُ بِالصَّوَابِ 



کتبہ

 وکیل احمد صدیقی نقشبندی پھلودی جودھپور راجستھان (الھند)۔

خادم: الجامعۃ الصدیقیہ سوجا شریف باڑمیر راجستھان (الھند)۔

٢٤ شعبان المعظم ١٤٤٥ھجری۔ ٦ مارچ ٢٠٢٤ عیسوی۔ بروز بدھ۔







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney