کیا صرف روپیہ پر زکوۃ واجب ہے ؟

 سوال نمبر 2532


الاستفتاء:کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ زکوٰۃ تین چیزوں(سونا چاندی،مال تجارت اور سائمہ) پر فرض ہے تو جس کے پاس ان تینوں کے علاوہ صرف روپیہ ہو تو اس پر زکوٰۃ فرض کیسے ہوگی اس پر جزئیہ درکار ہے۔

(سائل:محمد عثمان قادری،انڈیا)

باسمه تعالیٰ وتقدس الجواب

روپے پیسے جب رائج ہوں اور ساڑھے باون تولہ چاندی یا ساڑھے سات تولہ سونا کی قیمت کے برابر ہوں تو ان پر زکوٰۃ فرض ہوگی کیونکہ یہ سونا چاندی کے حکم میں ہیں۔

   چنانچہ شیخ الاسلام وقاضی القضاۃ سراج الدین عمر بن علی بن فارس کنانی حنفی متوفی۸۲۹ھ لکھتے ہیں: الفتویٰ علی وجوب الزکاة فی الفلوس إذا تعومل بها إذا بلغت ما یساوی مائتی درهم من الفضة أو عشرین مثقالاً من الذهب۔ (فتاوی قارئ الھدایۃ،کتاب الزکاۃ،ص۷۳)

یعنی،فتویٰ اس بات پر ہے کہ پیسے جب تک رائج رہیں گے ان پر زکوٰۃ واجب ہے بشرطیکہ وہ دو سو درہم چاندی یا بیس مثقال سونے کی قیمت کے مساوی ہوں۔

اور صدر الشریعہ محمد امجد علی اعظمی حنفی متوفی۱۳۶۷ھ لکھتے ہیں: پیسے جب رائج ہوں اور دو سو ۲۰۰ درم چاندی یا بیس مثقال سونے کی قیمت کے ہوں تو ان کی زکاۃ واجب ہے ، اگرچہ تجارت کے لیے نہ ہوں اور اگر چلن اُٹھ گیا ہو تو جب تک تجارت کے لیے نہ ہوں زکاۃ واجب نہیں۔ نوٹ کی زکاۃ بھی واجب ہے، جب تک ان کا رواج اور چلن ہو کہ یہ بھی ثمنِ اصطلاحی (یعنی وہ ثمن ہے جو درحقیقت متاع (سامان) ہے لیکن لوگوں کی اصطلاح نے اسے ثمن بنادیا) ہیں اور پیسوں کے حکم میں ہیں۔ (بہارشریعت،زکاۃ کا بیان،سونے چاندی مالِ تجارت کی زکاۃ،۱/۵/۹۰۵)

واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب

کتبہ:

محمد اُسامہ قادری

پاکستان،کراچی

اتوار،۲۷/رمضان،۱۴۴۵ھ۔۷/اپریل،۲۰۲۴م







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney