سوال نمبر 2543
السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماۓدین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ اگر گھٹنے میں پھولی پھنسی ہو تو نماز کے دوران گھٹنے کے نیچے تکیہ رکھ کر سجدہ کر سکتے ہیں یا نہیں؟ المستفتی : محمد اکبر اشرفی رانی سر گجرات
وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
واضح رہے کہ نماز کے دوران حالت سجدہ میں دونوں گھٹنے زمین پر رکھنا حضور نبئ اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلم کی سنت مبارکہ ہے لیکن اگر گھٹنے میں پھنسی وغیرہ ہو تو ایسی صورت میں عذر کے سبب گھٹنے کے نیچے تکیہ رکھنے میں کوئی حرج نہیں نماز ہو جاۓگی جیساکہ بخاری شریف کی حدیث مبارک میں ہے "عن مجزاة عن رجل منھم من اصحاب الشجرة اسمہ اھبان بن اوس و کان اشتکی رکبتہ و کان اذا سجد جعل تحت رکبتہ وسادة" یعنی ایک مرد جو درخت کے نیچے حضور رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلم سے بیعت کرنے والوں میں سے تھے ان کا نام اہبان بن اوس تھا ان کے گھٹنوں میں تکلیف تھی اور جب وہ سجدہ کرتے تو اپنے گھٹنے کے نیچے تکیہ رکھ لیتے تھے( صحیح بخاری شریف ٤١٧٤ ) لیکن بلا عذر ایسا کرنا ترک سنت کی وجہ سے مکروہ ہے البتہ نماز جائز ہوگی اس لیے کہ گھٹنے زمین پر رکھنا واجب نہیں جیسا کہ الجوھرةالنیرة میں حضرت علامہ امام ابوبکر بن علی بن محمد الحدّاد الزبیدی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں "السجود علی الیدین والرکبتین لیس بواجب عندنا" یعنی : ہمارے نزدیک ہاتھوں اور گھٹوں کو زمین پر رکھ کر سجدہ کرنا واجب نہیں ( الجوھرةالنیرة ج ١ ص ١٤٣ )
اور فتاوی ھندیہ میں ہے "لو ترک وضع الیدین والرکبتین جازت صلاتہ بالاجماع کذا فی السراج الوھاج" اگر کوئی ہاتھوں اور گھٹنوں کو زمین پر رکھنا ترک کرے تو بالاجماع نماز جائز ہوگی جیسا کہ سراج الوھاج میں ہے ( فتاوی ہندیہ کتاب الصلاة ج ١ ص ٧٨ ) لھذا عذر کی وجہ سے گھٹنے کے نیچے تکیہ رکھ کر سجدہ کرنا بلا کراہت جائز ہے
واللہ تعالٰی جل جلالہ و رسولہ الاعلٰی صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلم اعلم بالصواب
کتبہ : سید محمد نذیرالہاشمی سہروردی نوری ارشدی ( شاہی دارالقضا و آستانئہ عالیہ غوثیہ سہروردیہ داہود شریف الھند ) بتاریخ ١٠ شوال المکرم ١٤٤٥ھ بمطابق ٢٠ اپریل ٢٠٢٤ء بروز ہفتہ
0 تبصرے