بلا عذر گھر میں نماز پڑھنا

 سوال نمبر   2546


السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علماء کرام مسئلۂ ذیل کے بارے میں کہ مردوں کو بلا عذر مسجد قریب ہوتے ہوۓ بھی گھر میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا کیسا ہے ؟

سائل ، محمد ازہر نورانی

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ 

الجواب

جن مرد حضرات پر جماعت سے نماز پڑھنا واجب ہے انہیں بغیر عذر شرعی جائز نہیں کہ اپنے گھروں میں جماعت سے نماز قائم کریں قریب میں مسجد ہوتے ہوئے بغیر کسی شرعی عذر کے جماعت قائم کرنے والے اشخاص گنہگار ہیں ہاں اگر شرعی عذر ہے تو کوئی حرج نہیں ، مثلاً بوڑھا اندھا فالج زدہ سخت بارش یا سردی یا کیچڑ وغیرہ ،

حدیث شریف میں ہے،

عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَدَ نَاسًا فِي بَعْضِ الصَّلَوَاتِ، فَقَالَ: «لَقَدْ هَمَمْتُ أَنَّ آمُرَ رَجُلًا يُصَلِّي بِالنَّاسِ، ثُمَّ أُخَالِفَ إِلَى رِجَالٍ يَتَخَلَّفُونَ عَنْهَا، فَآمُرَ بِهِمْ فَيُحَرِّقُوا عَلَيْهِمْ، بِحُزَمِ الْحَطَبِ بُيُوتَهُمْ

حضرت اعرج نےحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو ایک نماز میں غیر حاضر پایا تو فرمایا: ”میں نے (یہاں تک) سوچا کہ کسی آدمی کو لوگوں کی امامت کرانے کا حکم دوں پھر دوسری طرف سے ان لوگوں کی طرف جاؤں جو نماز سے پیچھے رہتے ہیں اور ان کے بار ے میں (اپنے کارندوں کو) حکم دوں کہ لکڑیوں کے گٹھوں سے آگ بھڑکا کر ان کے گھروں کو ان پر جلا دیں (مسلم شریف حدیث نمبر ۱٤٨١)

فتاوی شامی میں ہے"مع ما في مجاوزة مسجد حيه من مخالفة قوله ﷺ لا صَلاةَ لِجَارِ المَسْجِدِ إِلَّا فِي المَسْجِدِ"

نیز اپنے محلہ کی مسجد سے تجاوز کرنے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کی مخالفت بھی ہے کہ مسجد کے پڑوسی کی نماز نہیں ہے مگر مسجد میں  (أيضاً)

ثمرته تظھر فی الاثم بترکھا مرۃ  علی الرجال العقلاء البالغین الاحرار القادرین علی الصلوٰۃ بالجماعة من غیر حرج

اس کا ثمرہ(نتیجہ) ایک مرتبہ جماعت کو ترک کرنے کی وجہ سے گناہ میں ظاہر ہوتا ہے ،عقلاء ،بالغ، آزاد ، بغیر کسی عذر کے جماعت کے ساتھ نماز پر قادر مردوں پر (ج ٢ ص ٢٩١ مکتبہ بیروت لبنان)


واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 

کتبہ 

محمد معراج رضوی واحدی سنبھل







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney