پرانی قبروں کو ہموار کرنا کیسا

 سوال نمبر 2568


السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے علماۓدین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ ایک شہر میں قبرستان کثرت قبور کی وجہ سے بھر چکا ہے اور اس میں اکثر قدیم و جدید قبروں کے نشانات اب تک باقی ہیں۔اس قبرستان کے متولی نے نئی میتوں کی تدفین کے پیش نظر پرانی قبروں پر بلڈوزر چلوار کر قبرستان کو ہموار کر دیاہےاب دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا متولی کا ایسا کرنا جائز ہےیا نہیں؟المستفتی: حاجی محمد اقبال کھتری داہود شریف


وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب 

سب سے پہلے یہ مسئلہ واضح رہے کہ اگر وقفی قبرستان کثرت قبور کی وجہ سے بھر چکا ہو اور اس شہر میں دوسرا کوئی قبرستان بھی خالی نہ ہو جہاں مزید میتیں تدفین کی جاسکیں تو ایسی صورت میں جگہ کی تنگی کی وجہ سے ان قبروں کو کھودکر وہاں ضرورتاً نئی قبریں بنانے کی اجازت ہوگی۔ جیسا کہ فقہ کا مشہور قاعدہ ہے"انما الضرورات تبیح المحظورات" یعنی: "ضرورت کے وقت منع کردہ چیزیں بھی جائز ہوجاتی ہے"

فتاوی رضویہ میں ہے: "بوقت ضرورت قبر کھودنا جائز ہے جبکہ اس کے بغیر دوسری جگہ میسر نہ ہو ( فتاوی رضویہ مترجم ج ٩ ص:٤٣٩)

البتہ جو باقیات پرانی قبر سے نکلیں گی انہیں اسی قبر میں ایک گوشے میں آڑ بناکر رکھا جائے گا! لیکن مطلقاً مسماریِ قبر ضرور جرمِ عظیم ہے! اس کی شریعت سے اجازت نہیں مل سکتی! خواہ نشانِ قبر باقی ہو یا نہ ہو! صرف ضرورتاً اجازت ہوتی ہے! اگر قبرستان میں قدیم و جدید قبروں کے نشانات اب تک باقی ہوں اور اس شہر میں دوسرا کوئی قبرستان بھی موجود ہے جس میں مزید میتوں کی تدفین کی گنجائش بھی ہو تو اب ضرورت متحقق ہی نہیں۔لھذا ایسی صورت میں قبروں کو کھودنا اور ان میں نئی میتیں دفن کرنا از روۓ شرع شریف قطعًا جائز نہیں اس میں قبور مسلمین کی بے حرمتی ہے جن چیزوں سے زندوں کو تکلیف ہوتی ہے ان چیزوں سے مردوں کو بھی تکلیف ہوتی ہے۔اور بلاوجہ شرعی مسلمان کو تکلیف دینا ایذا پہنچانا حرام ہے جیساکہ بہت سی احادیث مبارکہ میں ہے کہ قبر پر چلنے اس پر بیٹھنے سے میت کو تکلیف ہوتی ہے چنانچہ حضرت عمارہ بن حزم رضی اللہ تعالی عنہ سےمروی ہے فرماتے ہیں : حضور اقدس ﷺ نے مجھے ایک قبر پر بیٹھے دیکھا فرمایا: یاصاحب القبر انزل من علی القبر لاتوذی صاحب القبر ولایوذیک.”(مجمع الزوائد ومنبع الفوائد,کتاب الجنائز رقم ٤٣٢١) یعنی:اے قبر والے قبر سے اترجا نہ تو قبر والے کو اذیت دے نہ وہ تجھے اس سے معلوم ہوا کہ  جب قبر پر بیٹھنے سے مردے کوتکلیف ہوتی ہے تو اسے کھودنے سے تو بدرجہ اولی تکلیف ہوگی اور بلاوجہ شرعی مسلمان کوتکلیف دینا حرام ہے فتاوی رضویہ میں ہے "مسلمان کو بغیر کسی شرعی وجہ کے تکلیف دینا قطعی حرام ہے اللہ تعالی نے فرمایا : "والذین یوذون المومنین والمومنٰت بغیر ما اکتسبوا فقد احتملوا بھتانا واثما مبینا(الاحزاب ٣٣ : ٥٨) 

ترجمئہ کنزالایمان: اور جو ایمان والے مردوں اور عورتوں کو بےکئے ستاتے ہیں انہوں نے بہتان اور کھلا گناہ اپنے سر لیا (فتاوی رضویہ ج ٢٤ ص٤٢٦)

 فتاوی تاتارخانیہ میں ہے :"إذا صار الميت تراباً في القبر يكره دفن غيره في قبره لأن الحرمة باقية"یعنی:اگر میت بالکل خاک ہو جائے، جب بھی اس کی قبر میں دوسرے کو دفن کرنا ممنوع ہے کہ حرمت اب بھی باقی ہے (فتاوی تاتارخانیہ، کتاب الجنائز، باب القبر و الدفن، ج ٣ ص ٧٥ )

 مفتی اعظم پاکستان حضرت مفتی محمد وقار الدین قادری امجدی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :"لیکن جب دوسرا قبرستان موجود ہے،اس میں جگہ بھی موجود ہو،اگرچہ دور ہو تو وہیں دفن کیا جائے گا۔"(وقارالفتاویٰ، ج٢ صفحہ ٣٧٦، ناشر بزم وقارالدین کراچی)

مذکورہ بالا تصریحات کی روشنی میں معلوم ہوا کہ اگر واقعی قبرستان بھر چکا ہے اور دوسرا کوئی قبرستان موجود نہ ہو تو ایسی صورت میں ضرورت کے پیش نظر پرانی قبر کھودکر نئی میت دفن کرسکتے ہیں اس میں کوئی حرج نہیں۔اگر کھدائی کے دوران جو باقیات پرانی قبر سے نکلیں انہیں اسی قبر میں ایک گوشے میں آڑ بناکر رکھ دیا جائیں!

ہاں اگر اس شہر کے دوسرے قبرستان میں خالی جگہ ہو,تو اب ایسی صورت میں پرانے قبر کوکھولنا مردہ.دفن کرنا ناجائز و حرام ہے

رہی بات بلڈوزر چلانے کی تویہ کسی صورت میں جائز نہیں ایسا کرنے والا سخت گنہگار ہے اس پر اعلانیہ توبہ لازم ہے! اور وہ فورًا اللہ تبارک و تعالٰی کی بارگاہ رحمت بار میں صدق دل سے توبہ و استغفار کریں اور غریبوں میں صدقہ و خیرات کرکے خدا کو راضی کریں امید ہے کہ اللہ تعالٰی معاف فرمادے۔اور مسمارشدہ قبور کو درست کروائے اور آئندہ ایسی حرکت شنیعہ سے باز آۓ ورنہ آخرت میں جواب دہ ہونا پڑےگا 


واللہ تعالٰی جل جلالہ و رسولہ الاعلٰی صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلم اعلم بالصواب 


کتبہ : سید محمد نذیرالہاشمی سہروردی نوری ارشدی( شاہی دارالقضا و آستانئہ عالیہ غوثیہ سہروردیہ داہود شریف الھند )بتاریخ ١٢ ذی قعدہ ١٤٤٥ھ بمطابق ٢١ مئی ٢٠٢٤ء بروز سہ شنبہ ( منگل )







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney