آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

پانے کی نیت سے جانور خرید کر قربانی کی نیت کی

 سوال نمبر 2581


السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علماۓدین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ زید نے ایک جانور پالنے کی نیت سے خریدا تھا پھر کچھ مہینوں بعد اس نے قربانی کی نیت کرلی,اب زید اس جانور کی جگہ دوسرے جانور کی قربانی کرنا چاہتا ہے,دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا زید ایسا کر سکتا ہے؟ جواب عنایت فرمائیے! المستفتی: محمد بہاءالدین سہروردی رانی سر گجرات 


وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوھاب 

صورت مسؤلہ میں زید اس جانور کی جگہ دوسرے جانور کی قربانی کر سکتا ہے خواہ مالدار ہو یا فقیر اس مسئلے میں دونوں برابر ہے! 

فتاوی عالمگیری میں ہے: "ولو ملک انسان شاة فنوی ان یضحی بھا او اشتری ولم ینو الاضحیة وقت الشراء ثم نوی بعد ذالک ان یضحی لا یجب علیہ سواء کان غنیاً او فقیرًا"

یعنی: اگر کوئی بکری کا مالک ہے اور اس کی نیت قربانی کی ہےیا کسی نے بکری خریدی اور خریدتے وقت قربانی کی نیت نہیں کی تھی تو بعد میں قربانی کی نیت کرنے سے اس شخص پر اس خاص جانور کی قربانی واجب نہ ہوگی، چاہے مالدار ہو یا فقیر!(فتاوی عالمگیری ج ٥ ص ٢٩١)


رد المحتار میں حضرت علامہ امام ابن عابدین شامی حنفی قادری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: ”فلو کانت فی ملکہ فنوٰی ان یضحٰی بھا،او اشتراھا، ولم ینوالاضحیۃ وقت الشراء ثم نوی بعد ذٰلک لایجب، لان النیۃ لم تقارن الشراء فلا تعتبر“

یعنی:اگر بکری اپنی ملک میں تھی تونیت کرلی کہ اس کی قربانی کرے گا یا خریدتے وقت قربانی کی نیت نہ کی ہو، پھر بعد میں قربانی کی نیت کی تو اس سے اس پر قربانی واجب نہ ہوگی، کیونکہ خریدتے وقت نیت نہ کی لھذا بعد کی نیت معتبر نہیں ہوگی! 

(ردالمحتار علی الدرالمختار ج٩ص٥٣٢ )


 بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع میں حضرت علامہ امام علاء الدين ابو بكر بن مسعود بن احمد الكاسانی فرماتے ہیں: "اشترى شاة ولم  ينو الاضحية وقت الشراء ثم نوى بعد ذلك أن يضحى بها لا يجب عليه سواء كان غنيا أو فقيرا لان النية لم تقارن الشراءفلا تعتبر“

یعنی:اگر کسی نے بکری خریدی اور خریدتے وقت قربانی کی نیت نہیں تھی  توبعد میں قربانی کی نیت کرنے سے اس شخص پر اس خاص جانور کی قربانی واجب نہ ہوگی، برابر ہے کہ یہ شخص غنی ہو یا فقیر ،کیونکہ اس خاص جانور کی قربانی کرنے کی نیت خریدنے سے ملی ہوئی نہیں ہے اور خریدنے کے بعد اس خاص جانورکی قربانی کی نیت کا اعتبار نہیں ہے!(بدائع الصنائع ج٥ص٦٢)


مذکورہ بالا فقہی جزئیات کی روشنی میں معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص پالنے کی نیت سے جانور خریدے اور بعد میں قربانی کی نیت کرلے تو صرف قربانی کی نیت کرنے سے خاص اس جانور کی قربانی واجب نہیں ہوتی,بلکہ اس جانور کو بدل کر دوسرے جانور کی قربانی کرنا چاہے تو کر سکتا ہے چاہے مالدار ہو یا فقیر! 


الانتباہ: یہ مسئلہ یاد رہے کہ قربانی کے ایام میں اگر قربانی واجب ہونے کی شرطیں پائی گئیں تو قربانی واجب ہوگی،اور اس صورت میں اس واجب کی ادائیگی کے لیے اب چاہے پالے ہوۓ جانور کی قربانی کرے یا پھر قربانی کے لائق دوسرا جانور خریدے بہرحال قربانی کرنا ہوگی! 


واللہ تعالٰی جل جلالہ و رسولہ الاعلٰی صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ وسلم اعلم بالصواب 


کتبہ: سید محمد نذیرالہاشمی سہروردی نوری ارشدی

شاہی دارالقضا و آستانئہ عالیہ غوثیہ سہروردیہ داہود شریف الھند

 بتاریخ ٤ ذی الحجہ ١٤٤٥ھ بمطابق١٠ جون ٢٠٢٤ء بروز اتوار




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney