سوال نمبر 2583
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
امید کرتا ہوں مفتی صاحب خیر و عافیت سے ہوں گے ایک سوال پوچھنا ہے اور وہ یہ ہے کہ شہر کے اندر جیسے کوئی عید کی نماز سے پہلے قربانی کرنا چاہے تو قربانی نہیں ہوگی لیکن شہر کے اندر ایک دو مسجد ایسی ہے جس میں عید کی نماز ہو رہی ہے اور اس میں ٹائم رکھا ہے ایک مسجد میں ساڑھے اٹھ بجے اور ایک مسجد میں نو بجے لیکن عید گاہ کی نماز کا جو ٹائم ہے ساڑھے نو بجے یا پھر 10 بجے ہے تو اگر کوئی شخص مسجد میں شہر کے اندر ساڑھے اٹھ بجے نماز پڑھ کر قربانی کرے تو اس کی نماز اور قربانی ہوگی یا نہیں ہوگی یا پھر عید گاہ پر ہی نماز پڑھنا ضروری ہوگا یا عید گاہ کی نماز کا انتظار کرنا ہوگا قربانی کرنے کے لیے اسکرین شاٹ کی شکل میں حوالے کے ساتھ جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع عطا فرمائیں
المستفتی : محمد خبیب القادری مدناپور بریلی شریف یوپی بھارت ۔
وعلیکم السلام ورحمۃ الله وبرکاته
الجواب بعون الملک الوھاب ۔
صورت مستفسرہ میں اگر شہرمیں کئی جگہوں پر نماز ہوتی ہے کوئ شخص مسجد میں عید الاضحی کی نماز ساڑھے آٹھ بجے یاکسی بھی وقت مقررہ پرادا کرلی تو اس کی نماز وقربانی دونوں ہوجائے گی کوئ ضروری نہیں کہ عیدگاہ میں ہی نماز پڑھے یا عیدگاہ کے نماز کا انتظار کرے ۔ شہر میں قربانی کرنے کےلئے نماز پڑھنا شرط ہے کسی بھی مسجد یا عیدگاہ میں پڑھ لے بشرطیکہ مسجد وعیدگاہ کا امام سنی صحیح العقیدہ ہو ۔
حضور صدر الشرعیہ بدرالطریقہ علامہ مفتی محمدامجدعلی اعظمی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریرفرماتےہیں ،، اگر شہر میں متعدد جگہ عید کی نماز ہوتی ہو تو پہلی جگہ نماز ہوچکنے کے بعد قربانی جائز ہے یعنی یہ ضرور نہیں کہ عیدگاہ میں نماز ہو جائے جب ہی قربانی کی جائے بلکہ کسی مسجد میں ہوگئی اور عیدگاہ میں (نماز )نہ ہوئی جب بھی (قربانی )ہوسکتی ہے۔
(درمختار، ردالمحتار)
بہارشریعت جلدسوم حصہ پانزدھم صفحہ ٣٣٩: مطبوعہ دعوت اسلامی ۔
وھوسبحانه تعالی اعلم بالصواب ۔
کتبه
العبد ابوالفیضان الحاج محمد عتیق الله صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ
مقام کھڑریابزرگ پھلواپور ، گورابازار ، سدھارتھ نگر یوپی ۔
٧ ذی الحجہ ١٤٤٥ھ
١٤ جون ٢٠٢٤ ء
0 تبصرے