آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

لنگڑے جانور کی قربانی کرنا کیسا

 سوال نمبر 2584


السلام علیکم و رحمۃ اللہ 

 کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیانِ عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ لنگڑے جانور کی قربانی کرنا کیسا ہے؟

بحوالہ جوب عنایت فرمائیں۔

المستفتی: عبداللہ بہار



وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 


الجواب بعون الملک الوھاب: ایسا لنگڑا جانور جو قربانی کی جگہ تک اپنے پاؤں سے چل کر نہ جاسکے اس کی قربانی جائز نہیں ہے البتہ ایسا لنگڑا جو اپنے پاؤں سے چل کر قربانی کی جگہ تک جاسکے تو اس کی قربانی جائز ہے۔

حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ: 

اور لنگڑا جو قربان گاہ تک اپنے پاؤں سے نہ جاسکے اور اتنا بیمار جس کی بیماری ظاہر ہو اور جس کے کان یا دم یا چکی کٹے ہوں یعنی وہ عضو تہائی سے زیادہ کٹا ہو ان سب کی قربانی ناجائز ہے۔

(بہار شریعت، جلد ۳، حصہ ١٥، صفحہ ٣٤١، مطبوعہ دعوت اسلامی)۔

والله تعالیٰ عزوجل و رسوله ﷺ أعلم بالصواب 



کتبه محمد وکیل صدیقی نقشبندی پھلودی جودھپور راجستھان 

خادم الجامعۃ الصدیقیہ سوجا شریف باڑمیر راجستھان الھند 

٨ ذی الحجہ ١٤٤٥ھجری۔ ١٥ جون ٢٠٢٤عیسوی۔ بروز سنیچر




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney