آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

ایک بیوی ایک بیٹا ایک بیٹی میں وراثت کی تقسیم

 سوال نمبر 2589


السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علماء کرام کو مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید کا انتقال ہو گیا اور اس کی ایک بیوی ہے اور دو اولاد ہیں ایک بیٹا اور ایک بیٹی اور ترکہ میں سے زمین ہے زمین میں سے کس کو کتنا حصہ ملے گا برائے مہربانی بتائیے ؟

سائل : محمد ربیع الاسلام  سکون ۔۔ ویسٹ بنگال 


وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ


الجواب بعون الملک الوھاب ۔ 

صورت مسئولہ میں برصدق مستفتی بعد تقدیم ماتقدم علی الارث وانحصار ورثہ فی المذکورین مرحوم کے کل مال متروکہ منقولہ وغیرمنقولہ کے چوبیس (٢٤) حصے کئے جائیں گے جس میں سے آٹھواں حصہ یعنی تین حصہ (٣)بیوی کو دیا جائے گا ۔ 


ارشاد باری تعالیٰ ،، 

فَاِنْ  كَانَ  لَكُمْ  وَلَدٌ  فَلَهُنَّ  الثُّمُنُ  مِمَّا  تَرَكْتُمْ  مِّنْۢ  بَعْدِ  وَصِیَّةٍ  تُوْصُوْنَ  بِهَاۤ  اَوْ  دَیْنٍؕ-

 پھر اگر تمہارے اولاد ہو تو ان کا تمہارے ترکہ میں  سے آٹھواں  جو وصیت تم کر جاؤ اور دَین نکال کر ۔

باقی بچے اکئیس حصہ ( ٢١) تو اس میں سے  لڑکے کو چودہ حصے (١٤ )دیا جائے گا اور لڑکی کو سات (٧) حصے دیئے جائیں گے۔

ارشاد باری تعالیٰ ،،

یُوْصِیْكُمُ  اللّٰهُ  فِیْۤ  اَوْلَادِكُمْۗ-لِلذَّكَرِ  مِثْلُ  حَظِّ  الْاُنْثَیَیْنِۚ-

اللّٰہ  (عزوجل) تمہیں  حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں  بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں  کے برابر ہے


(پارہ ٤ سورہ النساء آیت ١١,١٢ ) 


مسئلہ ٨× ٣= ٢٤تصحیح


بیوی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ٣

بیٹا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔١٤

بیٹی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔٧



وھوسبحانہ تعالیٰ اعلم بالصواب


کتبه 

العبد ابوالفيضان الحاج محمد عتيق الله صديقى فيضى یارعلوی ارشدی عفی عنہ ۔ 

مقام کھڑریابزرگ پھلواپور پوسٹ گورا بازار ضلع سدھارتھ نگر یوپی ۔




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney