آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

چندے کی رقم سے زمین خرید کر اس کے بھاڑے کا مسجد میں لگانا

 سوال نمبر 2593


السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ

الاستفتاء: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے مسجد کے لیے چندہ اکٹھا کیا اسی چندے کے پیسے سے زمین خرید کر اس زمین کو کسی کو دے دے اور اس سے جو پیسہ آئے اس پیسے کو مسجد میں لگایا جاے۔ ایسا کرنا جائز ہے کہ نہیں؟ دلائل کی روشنی میں جواب عنایت فرما کر شکریہ کہ موقع دیں۔

المستفتی: محمد جمیل احمد



وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

الجواب بعون الملک الوھاب: مسجد کے چندے سے زمین خریدنے کی زید کو اگر اجازت ہے تو یہ جائز ہے۔

حضرت شیخ نظام الدین اور علماء ہند کی ایک جماعت تحریر فرماتی ہے:

"متولي المسجد إذا اشترى بمال المسجد حانوتًا أو دارًا ثم باعها جاز إذا كانت له ولاية الشراء۔ اھ.....(ترجمہ متولی مسجد نے مسجد کے مال سے دکان یا گھر خریدا پھر بیچ دیا تو جائز ہے جبکہ اس کے لئے خریدنے کی اجازت ہو)۔

(کتاب الوقف ، جلد ٢، صفحہ ٤١٧، مطبوعہ بولاق مصر المحمیۃ)۔

حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ: 

مسجد کی آمدنی سے دکان یا مکان خریدنا کہ اس کی آمدنی مسجد میں صرف ہوگی اور ضرورت ہوگی تو بیع کردیا جائے گا یہ جائز ہے جبکہ متولی کے لئے اس کی اجازت ہو۔

(بہار شریعت ، حصہ ١٠، صفحہ ٥٦٤، مطبوعہ دعوت اسلامی)۔


کتبه: عبد الوکیل صدیقی نقشبندی پھلودی راجستھان۔

خادم: الجامعۃ الصدیقیہ سوجا شریف باڑمیر راجستھان۔

١٤ محرم الحرام ١٤٤٦ھجری۔ ٢١ جولائی ٢٠٢٤عیسوی۔ بروز اتوار۔




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney