سوال نمبر 2612
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام وعلماۓ دین کہ زید نے اپنی بیوی کو طلاق دیدیا اب بیوی کے عدّت گزارنے سے پہلے بیوی کے دوسری سگی بہن سے شادی کرلیا ہے تو اب بکر کہتا ہے کہ عدّت مکمل ہونے سے پہلے اس نے نکاح کر لیا ہے اس لیے نکاح نہیں ہوا اور زید کہتا ہے کہ نکاح ہوگیا اب جواب طلب امر یہ ہے کہ دونوں میں کس کی بات درست ہے؟ مدلل و مفصل حوالے کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں کرم نوازی ہوگی۔
المستفتی: محمد حسن ضلع بہرائچ شریف یوپی
وعلیکم السلام السلام و رحمۃ اللہ
الجواب بعون الملک الوھاب:بکر کا قول درست ہے کیونکہ پہلی بیوی کی عدت ختم ہونے سے پہلے اس کی بہن سے نکاح کرنا شرعا حرام ہے، لہذا یہ نکاح صحیح نہیں ہوا، اس شخص پر لازم ہے کہ دوسری بیوی سے فوراً الگ ہوجائے اور اپنے اس فعل پر توبہ واستغفار کرے، اور سالی سے اگر نکاح کرنا چاہے تو پہلی بیوی کی عدت ختم ہونے کے بعد آپسی رضامندی سے گواہوں کی موجودگی میں باقاعدہ ایجاب وقبول کے ساتھ نکاح کرے۔
علامہ شامی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: (و) حرم (الجمع) بين المحارم (نكاحا) أي عقدا صحيحا (وعدة ولو من طلاق بائن)
ترجمہ: اور محارم کے مابین جمع کرنا حرام ہے چاہے نکاح یعنی عقد صحیح میں ہو یا عدت میں خواہ عدت طلاق بائن کی ہی کیوں نہ ہو (در مختار مع رد المحتار، کتاب النکاح، جلد ٤، صفحہ١١٦، مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت)۔
سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ:
"تاحیاتِ زوجہ جب تک اسے طلاق ہوکر عدت نہ گزرجائے اس کی بہن سے جو اس کے باپ کے نطفے یا ماں کے پیٹ سے یا دودھ شریک ہے ، نکاح حرام ہے۔ قال اللہ تعالیٰ"وَ اَنۡ تَجْمَعُوۡا بَیۡنَ الۡاُخْتَیۡنِ(حرام کیا گیا ہے کہ تم دو بہنوں کو نکاح میں جمع کرو۔)" (فتاوٰی رضویہ،جلد ۱۱، ص ٣١٤/٣١٥، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)۔
حضرت علامہ مفتی عبد المنان اعظمی صاحب تحریر فرماتے ہیں کہ:
”بیوی یا اس کی عدت میں سالی سے نکاح حرامِ قطعی ہے ، قرآن عظیم میں ہے: "وَ اَنۡ تَجْمَعُوۡا بَیۡنَ الۡاُخْتَیۡنِ(نکاح میں دو بہنوں کو جمع کرنا حرام کیا گیا ہے۔)" اس کو جائز بتانے والے ، نکاح میں کسی قسم کا حصہ لینے، مددگار، مشیر وغیرہ سب گنہگار، سب پر توبہ واجب ہے۔ (فتاوٰی بحر العلوم ، کتاب النکاح، جلد ۲، صفحہ ٣٠٣، مطبوعہ شبیر برادرز، لاہور)"
والله تعالیٰ عزوجل و رسوله ﷺ أعلم بالصواب
کتبه عبد الوکیل صدیقی نقشبندی پھلودی راجستھان الھند
خادم التدریس الجامعۃ الصدیقیہ سوجا شریف باڑمیر راجستھان الھند
0 تبصرے