آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

حائضہ کا مدرسے جانا کیسا

 سوال نمبر 2615


کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ حائضہ عورت کا مدرسے جانا کیسا اور اگر جا سکتی ہے تو کون کون سی کتابیں چھو سکتی ہے 

سائل ساحل رضا ناگور


وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ 

الجواب بعون الملک الوھاب 


مدرسے جاسکتی ہے اور تعلیم بھی دےسکتی ہے!

مگر قرآن کو بغیر جزدان کے نہ چھو سکتی ہے نہ پڑھ سکتی ہے اور نہ ہی پڑھا سکتی ہے ہاں ایک ایک کلمہ سانس توڑ توڑ کر پڑھاۓ تو کوئی مضائقہ نہیں اور ہجوں سے بھی پڑھا سکتی ہے

جیسا فتاویٰ عالمگیری میں ہے 

وَإِذَا حَاضَتْ الْمُعَلِّمَةُ فَيَنْبَغِي لَهَا أَنْ تُعَلِّمَ الصِّبْيَانَ كَلِمَةً كَلِمَةً وَتَقْطَعُ بَيْنَ الْكَلِمَتَيْنِ، وَلَايُكْرَهُ لَهَا التَّهَجِّي بِالْقُرْآنِ. كَذَا فِي الْمُحِيطِ

الفتاویٰ الھندیۃ ، المجلد الأول ، کتاب الطھارۃ ، ص٤٣(بیروت لبنان)

اور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں ۔۔

معلمہ کو حیض یا نفاس ہو تو (قرآن)ایک ایک کلمہ سانس توڑ توڑ کر پڑھائے اور ہجے کرانے میں کوئی حرج نہیں

بہارشریعت ، حصہ ٢ ، ص٣٣٩ (مکتبہ مدینہ دھلی)

 اسی طرح سواۓ قرآن کے دیگر اذکار کلمہ درود و تفاسیر و مسائل وغیرہ بھی پڑھا سکتی ہے (المرجع السابق)


واللہ اعلم 


کتبہ عبیداللہ حنفی بریلوی




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney