آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

صاحب ترتیب کون ہے

 سوال نمبر 2616


السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ 

سوال :-  کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ نماز ادا کرنے میں صاحب ترتیب کون ہے ؟  اگر کوئی ماضی میں نماز کا پابند نہیں تھا مگر اب کچھ سالوں سے پابندی سے نماز ادا کر رہا ہے اور جتنی نمازیں قضاء تھیں سبھی حساب لگا کر کے ادا بھی کر رہا ہے ۔ کیا یہ صاحب ترتیب ہے ؟؟۔ 

صاحب ترتیب سے ظہر و عصر و مغرب کی نمازیں قضاء ہوگئیں عشاء کے وقت جماعت میں حاضر تھا کیا یہ جماعت سے نماز اداکرے یا ظہر و عصر و مغرب ادا کرے اور الگ سے نماز عشاء پڑھیں برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں حضرت 


سائل :-  ڈاکٹر سلیم شاہنور 

 ہاویری کرناٹک 

                  

وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ

الجواب بعون الملک الوہاب 

صورت مستفسرہ میں مذکورہ شخص صاحب ترتیب نہیں کیوں کہ وہ ابھی قضا ادا کر رہا ہے کر نہیں چکا 

نماز ادا کرنے میں صاحب ترتیب وہ شخص ہے جس کے ذمہ پانچ نمازوں سے زیادہ نمازیں قضاء نہ ہوئی ہوں اور اگر پانچ نمازوں سے زیادہ نمازیں قضاء ہوئی ہوں تو وہ شخص صاحب ترتیب نہیں ہوگا جب تک کہ تمام قضا نمازیں ادا نہ کرلے۔۔

اگر کوئی شخص ماضی میں نماز کا پابند نہیں تھا مثلاً بالغ ہوا 15  سال کی عمر میں اور وہ اس وقت نمازوں کا پابند نہیں تھا پھر دو سال بعد یعنی 17 یا 18 سال کی عمر سے نماز پابندی سے پڑھنا شروع کیا اور جو دو سال کی نمازیں قضاء ہوئی اس کا حساب لگا کر اُن قضاء نمازوں کو بھی ادا کر رہا لیکن ابھی پورا ادا نہیں کر چکا ہے تب بھی وہ صاحب ترتیب نہیں ہوگا ۔۔

اس لئے کہ صاحب ترتیب ہونے کے لئے شرط یہ ہے کہ پانچ سے زیادہ نمازیں اس کے ذمہ قضاء نہ ہوں ۔۔  کیوں کہ چھ نماز قضاء ہونے کے سبب ترتیب ساقط ہو جاتی ہے  

بہار شریعت میں ہے کہ :- 

چھ نمازیں جس کی قضاء ہوگئیں کہ چھٹی کا وقت ختم ہوگیا اس پر ترتیب فرض نہیں  (جلد ۱ .  حصہ چہارم . صفحہ نمبر ۷۰۵ . مسئلہ ۲۹ ) 

جب چھ نمازیں قضاء ہونے پر ترتیب ساقط ہوگئی تو وہ شخص صاحب ترتیب کیوں ہوگا جس کی ماضی میں چھ سے زیادہ نمازوں کی قضا باقی ہے

صاحب ترتیب پر ترتیب فرض رہتی ہے خواہ اس کی جماعت چھوٹ رہی ہو ، اعتبار وقت کا ہے ۔ اگر وقت میں اتنی گنجائش ہے کہ قضا نمازیں ادا کرنے کے بعد وقتی نماز وقت میں ادا کر سکتے ہیں تو لازم ہے کہ پہلے قضا نمازیں ادا کریں پھر وقتی نماز پڑھیں ۔ اور اگر وقت تنگ ہو کہ تمام قضا نمازیں نہیں پڑھ سکتے بلکہ بعض پڑھ سکتے ہیں تو جتنی قضا نمازیں پڑھنا ممکن ہے، وہ پڑھ کر وقتی پڑھے ۔ اور اگر اتنا وقت بھی نہیں کہ کوئی قضا نماز پڑھ کر وقتی نماز پڑھ سکیں یعنی اگر قضا نماز پڑھیں گے تو وقتی نماز کا وقت نکل جائے گا تو اس صورت میں پہلے وقتی نماز پڑھیں  ۔  بعد میں اگلی نماز سے پہلے پہلے  قضا نمازیں  ترتیب سے ادا کر لیں  کہ اگلی نماز کے لئے  ترتیب  کا لحاظ رکھنا  اس پر پھر فرض  ہے جبکہ ترتیب ساقط کرنے والا کوئی عذر نہ پایا جائے


واللہ تعالٰی جل جلالہ و رسولہ الاعلٰی صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و برکاتہ

کتبہ

ابن یوسف 

ممبئی امبر ناتھ



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney