سوال نمبر 2620
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ۔
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں
امام صاحب نے فجر کی نماز میں قرات کی۔
ولا تقولوا لمن یقتل فی سبیل الله اموات ۔ ( بل احیاء۔ کی جگہ پر عند ربھم۔ ) ولکن لا تشعرون۔ پڑلیا۔ کیا نماز ہو جائے گی یا نہیں
بل احیاء چھوٹ گیا اور عند ربھم کا اضافہ ہوا
سائل ۔۔ محمد کاشف جموں کشمیر
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
نماز ہوگئ کیوں کہ معنی میں فساد نہ ہوا!
یاد رکھیں دوران قرأت کوئی غلطی ہو جائے مثلا آیت چھوٹ جائے یا اس آیت کی جگہ دوسری آیت شامل ہو جائے یا حرف دوسرے حرف سے بدل جائے یا عراب بدل جائیں وغیرہ تو قاعدہ یہ ہے اگر معنی میں فساد پیدا ہو رہا ہے تب تو نماز نہیں ہوگی ورنہ ہوجاۓگی!
جیساکہ فتاویٰ عالمگیری میں اس طرح کی مثال دیکر واضح کیا گیا ۔۔۔
(مِنْهَا) وَصْلُ حَرْفٍ مِنْ كَلِمَةٍ بِحَرْفٍ مِنْ كَلِمَةٍ أُخْرَى إنْ وَصَلَ حَرْفًا مِنْ كَلِمَةٍ بِحَرْفٍ مِنْ كَلِمَةٍ أُخْرَى نَحْوَ إنْ قَرَأَ إيَّاكَ نَعْبُدُ وَوَصَلَ الْكَافَ بِالنُّونِ أَوْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَوَصَلَ الْبَاءَ بِالْعَيْنِ أَوْ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ وَوَصَلَ الْهَاءَ مِنْ اللَّهِ بِاللَّامِ فَالصَّحِيحُ أَنَّهُ لَا يُفْسِدُ وَلَوْ تَعَمَّدَ ذَلِكَ. هَكَذَا فِي الْخُلَاصَةِ
پڑھنے والے کی لغزشوں میں سے ہے کہ ایک کلمے کے ایک حرف کو دوسرے کلمے کے حرف سے ملادیا اگر ایک کلمے کا حرف دوسرے کلمے کے حرف سے ملایا مثلا ایاک نعبد اس طور پر پڑھا کہ کاف نون ملگۓ یا ، غیر المغضوب علیھم اس طرح پڑھا کہ ہ عین سے مل گیا یا سمع اللہ لمن حمدہ اس طرح پڑھا کہ اللہ کی ہ لام سے مل گئ تو صحیح یہ ہے نماز ہو گئی اگر چہ عمدا پڑھا ہو
الفتاوی الھندیۃ ، المجلد الأول ، کتاب الصلاۃ ، ص٨٧
(بیروت لبنان)
اور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں
(دوران قرأت) اگر ایسی غلطی ہوئی جس سے معنی بگڑ گئے نماز فاسد ہو گئی ورنہ نہیں
بہار شریعت ، حصہ ٣ ، ص٥٥٤
(مکتبہ مدینہ دھلی)
واللہ اعلم
کتبہ
عبیداللہ حنفی بریلوی
0 تبصرے