سوال نمبر 2630
السلا م علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ میں کہ ہمارے یہاں مسجد پاکڑ والی، اور مسجد مدار اعظم میں جمعہ کے دن نمازیوں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے ایک دو صف مسجد کے دروازے کے سامنے روڈ پر بنائی جاتی ہے ، اور روڈ پر چاروں جانب دائیں بائیں سامنےپیچھے اشتہارات لگے ہوتے ہیں جن پر تصویر بنی رہتی ہے ، تو ایسی صورت میں روڈ پر نماز پڑھنے والوں کی نماز کا کیا حکم ہے ؟اس مسئلہ میں ناظم کہتا ہے کہ نماز مکروہ تحریمی ہوگی اور نمازی گنہگار ہوں گے ، اور اس نماز کو دوبارہ پڑھنا واجب ہے جیسا کہ بہار شریعت کے مکروہات کے بیان میں لکھا ہے ۔اور عاطف کہتا ہے کہ نماز مکروہ تنزیہی ہوگی اور نمازی گناہگار نہیں ہونگے، اور اس نماز کا دوبارہ پڑھنا واجب نہیں البتہ مستحب ہے ، کیوں کہ عاطف نے دار الافتاء اہلسنت کا ایک فتوی پڑھا تھا جس میں مکروہ تنزیہی کا حکم تھا ۔
نیز میں نے سنا ہے کہ تصویر سر سے لیکے پیر تک یعنی پورے قد اور مکمل جسم کی ہو تو نماز مکروہ تحریمی ، اور اگر آدھے قد کی ہو جیسا کہ ٹی شرٹ ، یا اشتہارات ، یا فریم وغیرہ میں لگی ہوتی ہے تو مکروہ تنزیہی ہوتی ہے ۔
(2) اگر نماز شروع کی لیکن تصویر کو نہ دیکھ سکا نماز کے بعد معلوم ہوا کہ یہاں تو تصویر لگی ہوئی ہے تونماز کا کیا حکم ہے ؟نیزجو کارٹون کی تصویر ہوتی ہے جو بعض ٹی شرٹ وغیرہ پر بھی بنی ہوتی ہے ، جیسا کہ اسپائیڈر مین کی تصویر ، یا بچوں کے اسکولی بیگ پر یا کھانے پینے کے پیکٹ پر ، یا کاپی وغیرہ پر بنی ہوتی ہیں ، ان تصویر کا کیا حکم ہے ؟ کیا ان کے سامنے ہونے سے بھی نماز مکروہ ہوگی ؟ آپکی بارگاہ میں عرض ہے کہ دونوں سوالوں کے جواب کو شرح و بسط کے ساتھ مع تفصیل مدلل و مفصل شریعت مطہرہ کی روشنی میں بیان فرمائیں۔بینوا وتوجروا
المستفتی :۔محمد ناظم عطاری ساکن محلہ گودام شیری چوک بہیڑی ضلع بریلی یوپی انڈیا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون العلیم الوہاب وھو الموفق للحق والصواب
(1)نماز مکروہ تحریمی ہونے کے لئے دو باتوں کا پایا جانا ضروری ہے اگر ایک بھی نہ پائی گئی ، یا صرف ایک پائی گئی تو نماز مکروہ تنزیہی ہوگی
پہلی بات: ۔ یہ کہ تصویر نمازی کے سامنے ہو ، دائیں بائیں ، اوپر پیچھے نہ ہو ، اگر تصویر سامنے کے علاوہ کسی اور جانب ہو تو نماز مکروہ تنزیہی ہوگی ۔
دوسری بات:۔ یہ کہ تصویر پورے قد کی ہو یعنی سر سے لیکر پیر تک کی ہو ، اگر صرف چہرہ یا آدھے جسم کی ہو تو مکروہ تنزیہی ہوگی اگر چہ تصویر سامنے ہی کیوں نہ ہو ۔
چونکہ تصویر سے نماز میں کراہت پیدا ہونے کی وجہ کفار و مشرکین سے عبادت میں مشابہت، یعنی کفار و مشرکین بتوں کو سامنے رکھ کر ان کی عبادت کرتے تھے ، تو تصویر کے سامنے ہونے سے ان کفار و مشرکین کی عبادت سے مشابہت پائی جاتی ہے ، اس لئے نماز میں کراہت پیدا ہوجاتی ہے ۔مزید یہ کہ کفار و مشرکین عموماً مکمل جسم والے بتوں کی عبادت کرتے تھے ، نہ کہ آدھے قد والے بتوں کی ، اسی وجہ سے اگر تصویر آدھے قد والی ہو تو نماز مکروہ تنزیہی ہوگی کیونکہ اس صورت میں مشابہت تو پائی جا رہی ہے لیکن کامل مشابہت نہیں پائی جا رہی ہے ، اور مکروہ تحریمی ہونے کے لیے ضروری ہے کہ کفار و مشرکین کی عبادت سے کامل مشابہت پائی جائے ۔
اسی طرح سے اگر تصویر سامنے نہ ہو بلکہ دائیں بائیں پیچھے اوپر ہو اگر چہ پورے جسم کی لیکن پھر بھی نماز مکروہ تنزیہی ہوگی ، وجہ یہی ہے جو اوپر ذکر کی ، وہ یہ کہ کفار کی عبادت سے کامل طور پر مشابہت نہیں پائی جا رہی ہے کیوں کہ تمام کفار بتوں کو سامنے رکھ انکے سامنے کھڑے ہو کر عبادت کرتے تھے ، کوئی بھی کافر غیر سمت میں بت کی عبادت نہیں کرتا جیسا کہ آج تک ان کا یہی معمول ہے ۔
جیسا کہ سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ نے جدالممتا ر میں تصویر سے کراہت لازم ہونے سے متعلق فرمایا ہے:" ان علۃ کراھۃ التحریم فی الصلاۃ ھو التشبہ بعبادۃ الوثن کما فی الھدایۃ و الفتح وغیرھما وفی الاقتناء ھو وجودھا فی البیت علی جھۃ التعظیم وھو المانع للملائکۃ عن الدخول فیہ فمقطوع الرأس او الوجہ منتف فیہ الوجھان اما فاقد عضو آخر لا حیا ۃ بدونہ کما تعارفوا فی ’فوطوغرافیا‘من تصویرالنصف الاعلی او الی الصدر فالتشبہ منتف لانھم لا یعبدون مقطوعا فتنتفی کراھۃ التحریم من الصلاۃ وفیھا الکلام ھنا ولا یلزم منہ انتفاءھا عن الاقتناء ان وجد التعظیم لان مدارھا فیہ ھذا لا التشبہ فتعلیق امثال صور النصف او وضعھا فی القزازات وتزیین البیت بھا کما ھو متعارف عند الکفرۃ والفسقۃ کل ذلک مکروہ تحریما ومانع عن دخول الملائکۃ وان لم تکرہ الصلاۃ ثم تحریما بل تنزیھا"یعنی نماز میں (تصویر کے مکروہ تحریمی ہونے کی) علت بتوں کی عبادت سےمشابہت ہے جیسا کہ ہدایہ اور فتح القدیر وغیرہ میں ہےاور (گھر میں تصویر کے رکھنے کے مکروہ تحریمی ہونے کی علت) تصویر کا تعظیم کے طورپر ہونا ہےاور یہ فرشتوں کے گھر میں داخل ہونے سے مانع ہےتو سر کٹا ہوایا چہرہ مٹی ہوئی (تصویر)میں دونوں علتیں منتفی ہیں رہی وہ تصویر کہ جس میں کوئی ایسا عضو نہ ہو کہ جس کے بغیر زندگی (ممکن)نہ ہوجیسا کہ عام طور پر’فوٹوگراف والی تصویر‘میں(بدن کا )اوپری نصف حصہ یا سینے تک (کا حصہ)ہوتاہے ،تو(ایسی تصویر میں)تشبہ نہیں ہے ،اس لئے کہ (کفار)مقطوع بتوں کی عبادت نہیں کرتے (لہذانماز بھی)مکروہ تحریمی نہیں ہوگی اورا س کے بارے میں یہاں کلام ہے اوراس سے(تصویرکے )بطور تعظیم رکھنے کے مکروہ تحریمی ہونے کا انتفاء لازم نہیں آ تااس لئے کہ(تصویر رکھنے کے مکروہ تحریمی ہونے ) کا مداریہ(تعظیم) ہے نہ کہ تشبہ(بالاوثان)توآدھے قد کی تصویر کو لٹکانا اور اس کومحفوظ جگہوں میں رکھنا اور گھر کواس سے مزین کرنا جیساکہ کافروں اور فاسقوں کے ہاں رائج ہے یہ سب مکروہ تحریمی ہے اور فرشتوں کے گھر میں داخل ہونے سے مانع اگرچہ اس سے نمازمکروہ تحریمی نہیں ہوتی بلکہ تنزیہی ہوتی ہے ۔
خاتم المحققین علامہ ابن عابدین شامی فرماتے ہیں:" والتعظیم اعم کما لوکانت عن یمینہ او یسارہ۔۔۔ فانہ لا تشبہ فیھا بل فیھا تعظیم "یعنی تعظیم (مشابہت سے)عام ہے ( یعنی کفار سے عبادت میں مشابہت تو خاص صورتوں میں پائی جاتی ہے لیکن تعظیم ہر صورت میں پائی جایےگی خواہ کسی بھی جانب تصویر لگائی جائے) اگرچہ (تصویر )نمازی کے دائیں یا بائیں ہو کیونکہ (ان صورتوں میں ) مشابہت تو نہیں ہے بلکہ تصویر کی تعظیم ہے۔(رد المحتار شرحِ درمختار ،جلد دوم کتاب الصلاۃ باب ما یفسدالصلوۃ وما یکرہ فیھا ، مطلب اذا تردد الحکم بین سنۃ وبدعۃ الخ ، صفحہ 419،مطبوعہ بیروت لبنان)
امام زین الدین ابن نجیم مصری نے تحریر فرمایا ہے :" الا ان تکون صغیرۃ لان الصغار جدا لا تعبد فلیس لھا حکم الوثن فلا تکرہ فی البیت والکراھۃ انما کانت باعتبار شبہ العبادۃ " مگر یہ کہ تصویر چھوٹی ہو ، کیونکہ بہت چھوٹی تصویروں کی عبادت نہیں کی جاتی ہے یہ ایسی تصویریں بتون کے حکم میں نہیں ہیں ، لہذا گھر میں اتنی چھوٹی تصویروں کا ہونا مکروہ نہیں ہے ، اور نماز میں کراہت اس وقت ہے جب کفار عبادت سے مشابہت پائی جائے۔(البحر الرائق شرح کنز الدقائق جلد دوم کتاب الصلوۃ باب ما یفسد الصلوۃ وما یکرہ فیھا ص 50 )
رہی بات بہار شریعت کی جو علامہ صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ نے جلد اول مکروہات کے بیان میںلکھا ہے کہ تصویر دائیں بائیں پیچھے سامنے کہیں بھی ہو نماز مکروہ تحریمی ہوگی ۔جبکہ جدالممتا ر میں تنزیہی لکھاہے تو تطبیق کی صورت یہ ہے کہ علامہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ نے اس مسئلہ کو در مختار کی جس عبارت سے اخذ کیا ہے وہ عبارت یہ ہے "کرہ لبس ثوب فیہ تماثیل ذی روح او بین یدیہ او بحذائہ یمنۃ او یسرۃ او محل سجود " (در مختار مع تنویر الابصار جلد دوم کتاب الصلاۃ مطلب اذا تردد الحکم بین سنۃ و بدعۃ مطبوعہ ص۔ 502..503..دار المعرفہ بیروت لبنان)
چونکہ در مختار کی اس عبارت میں نہ تحریمی کا ذکر ہے اورنہ تنزیہی ہے ، علی الاطلاق کراہت کا حکم ہے تو شاید علامہ صدر الشریعہ علیہ لرحمہ نے اپنے قیاس سے تحریمی تحریر کیاہو جیساکہ بہار شریعت حصہ سوم صفحہ ۶۳۰/دعوت اسلامی /پر الٹاکپڑا پہن کر نماز پڑھنے کو مکروہ تحریر کرکے فرمایا ظاہر ہے کہ تحریم ہے جبکہ الٹا کپڑا پہن کرنماز پڑھنا تنزیہی ہے ہے جیسا کہ رضویہ جلد۷/صفحہ۳۶۰/دعوت اسلامی/ پر ہے۔یعنی ماخذ میں صرف کراہت کا لفظ ہے مگر علامہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ نے تحریمی کا اضافہ اپنی طرف سے کیا ہے حالانکہ تنزیہی ہےاور یہ مفتی بہ قول ہے۔
نوٹ:۔تصویر سے مراد جاندار کی تصویر ہے ، بے جان چیز کی تصویر کے ہونے سے کوئی حرج نہیں جیسے گھر ، مکان ،پیڑ ، درخت ، ندی سمندر وغیرہ کی تصویر ۔
(2) تصویر کا علم پہلے سے ہو یا نماز کے بعد معلوم ہوا دونوں صورتوں میں نماز مکروہ ہوگی ، نماز شروع کرنے سے پہلے تصویر پر نظر نہ پڑنا اور اس کا معلوم نہ ہونا نماز میں کراہت پیدا ہونے سے روک نہیں سکتاکیونکہ مکروہ ہونے کے لئے مصلی کے علم میں ہونا شرط نہیں ہے بلکہ تصویر کا ہونا ہی کافی ہے البتہ یہ شرط ضرور ہے کہ تصویر چھپا ہوا نہ ہویعنی اگر کپڑے یا کسی اور چیز سےچھپا( ڈھکا) ہوا ہے تو کراہت کا حکم نہ دیں گے اس لئے فقہا نے جہاں بھی کراہت کا حکم دیا ہے علم میں ہونا شرط نہیں لگایا ہے جیسا کہ امام ابو الحسن الشرنبلالی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں :"ویکرہ ان یکون فوق راسہ او خلفہ ، او بین یدیہ او بحذائہ صورۃ " تصویر کا سر کے اوپر یا پیچھے ، یا سامنے یا مقابل میں ہونا مکروہ ہے۔(مراقی الفلاح شرحِ نور الایضاح کتاب الصلاۃ فصل فی المکروھات ص362 مطبوعہ دار الکتاب دیوبند)
رہی بات کہ کارٹون کی تصویریں ، جیسے کہ اسپائیڈر مین ( Spiderman) وغیرہ کی تصویر ہوتی ہے ، جن کا حقیقت میں وجود نہیں ہوتا یعنی وہ خارج ( الگ) سے نہیں پائے جاتے تو ایسے کارٹون کی تصویریں شرعاً تصویر کے حکم میں نہیں ہیں ، اگر کسی نماز کے سامنے دائیں بائیں پیچھے اوپر کسی جانب بھی کسی کارٹون کی تصویر بنی ہو تو نماز ہو جائے گی ۔
نوٹ:۔ تصویر کم سے کم اتنی بڑی ہونی چاہیے کہ اس کو زمین پر رکھ کر کھڑے ہو کر دیکھیں تو تصویر کا اعضاء یعنی ہاتھ، پیر ، سر، آنکھ ، کان ، ناک وغیرہ صاف صاف نظر آئیں ، کسی بھی حصہ کو غور سے دیکھنے کی ضرورت نہ پڑے تو کراہت کا حکم لگے گا ورنہ نہیں ۔در مختار مع رد المحتار میں ہے :"او کانت صغیرۃ لا تتبین تفاصیل اعضائھا للناظر قائما وھی علی الارض ""لا تبدو للناظر الا بتبصر بلیغ "تصویر چھوٹی ہو اگر اسے زمین پر رکھا جائے اور کھڑے ہو کر دیکھنے والے کو اس کے جسم کے حصے صاف نظر نہ آتے ہوں ، یعنی تصویر کے دیکھنے والے کو گہری نظر سے حصہ نظر آتے ہوں ، ( تو ایسی تصویر کا ہونے سے نماز مکروہ نہیں ہوگی)(رد المحتار شرحِ در مختار جلد دوم کتاب الصلاۃ باب ما یفسدالصلوۃ وما یکرہ فیھا مطلب اذا تردد الحکم بین سنۃ وبدعۃ الخ ، ص 418 مطبوعہ بیروت لبنان)
خلاصہ کلام یہ ہے کہ عاطف کا قول کتاب و سنت فقہ و فتاویٰ کی روشنی میں صحیح و درست ہے نیز یہ کہ روڈ پر نماز اس وقت مکروہ تحریمی ہو گی جب مکمل ہو نیز سامنے ہو ورنہ تنزیہی ۔چونکہ عام طور پر روڈ پر تصویریں مکمل نہیں ہو تی لہذا روڈ پر نماز بوقت ضرورت پڑھ سکتے ہیں کراہت تنزیہی کے ساتھ نماز ہو جائے گی لیکن اگر مکمل تصویر ہو اور سامنے ہوتومکروہ تحریمی ہوگی۔واللہ تعالیٰ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ
العبد الضعیف الحقیر المحتاج الی اللہ القوی القدیر
محمد ایاز حسین تسلیمی بہیڑوی
0 تبصرے