آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

بچوں کے کھلونے گھر میں رکھنا کیسا

 سوال نمبر 2639


السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسلہ میں کہ زید بکر سے کہتا ہے کہ تمہارے گھر میں پلاسٹک کا بنا ہوا کھلونا ہے جو کہ جاندار کی شکل میں موجود ہے اور اللہ کے نبی کی حدیث ہے کہ جس گھر میں جاندار کی تصویر ہو یا کتا پالا جاتا ہو اس گھر میں رحمت کے فرشتے نہیں آتے ہیں تو کیا زید کا بکر سے یہ کہنا درست ہے ؟ کیا بچوں کا کھلونا بھی جاندار کی تصویر کے حکم میں آتا ہے ؟

المستفتی: محمد حسن رضا ہاشمی بانکا بہار



وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

الجواب بعون الملک الوھاب:”زید کا قول درست نہیں ہے کیونکہ بچوں کے وہ کھلونے جو اعزاز کے طور نہ رکھے جائین بلکہ اہانت کے طور پر رکھے جائیں'اور اس میں میوزک وغیرہ نہ ہو تو ان کا گھر میں رکھنا جائز ہے اور وہ تصویر کے حکم میں نہیں ہے، اور زید نے جو حدیث دلیل میں پیش کی ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ جس گھر میں جاندار کی تصویر ہو اس گھر میں فرشتے نہیں آتے ہیں، اس سے مراد تصویر کا بروجہِ اعزاز گھر میں رکھنا ہے نہ کہ مطلقاً

        ”صحیح مسلم شریف“میں ہے:"عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة : " انها كانت تلعب بالبنات عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالت: وكانت تاتيني صواحبي، فكن ينقمعن من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالت: فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يسربهن إلي "

ترجمہ: حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ وہ حضور ﷺ کے پاس گڑیا سے کھیلتی تھی، اور حضرت عائشہ نے فرمایا کہ میری سہیلیاں میری پاس آتی تھیں پھر جب رسول ﷺ تشریف لاتے تو وہ چھپ جاتی پھر جب حضور مطلع ہوتے تو انہیں میری طرف بھیج دیتے۔(کتاب فضائل الصحابۃ، باب فی فضل عائشۃ رضی الله تعالیٰ عنھا، الحدیث ٦٢٨٧)

       حضور صدرُ الشریعہ بدر الطریقہ حضرت مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ:’’لوہے پیتل تانبے کے کھلونوں کی بیع جائز ہے کہ یہ چیزیں مال متقوم (وہ مال جس سے نفع اٹھانا جائزہو)ہیں۔‘‘(فتاوی امجدیہ، جلد ٤، صفحہ ٢٣٢، مطبوعہ مکتبہ امجدیہ)

      اسی میں ہے کہ:’’رہا یہ امر کہ ان کھلونوں کا بچوں کو کھیلنے کے لئے دینا اور بچوں کا ان سے کھیلنا یہ ناجائز نہیں کہ تصویر کا بروجہِ اعزاز مکان میں رکھنا منع ہے نہ کہ مطلقاً یا بروجہ اہانت بھی۔‘‘

اور آگے فرماتے ہیں کہ: معلوم ہوا کہ ان کا تصویر ہونا وجہ عدم جواز بیع نہیں“۔(فتاویٰ امجدیہ، جلد ٤، صفحہ ٢٣٣، مطبوعہ مکتبہ امجدیہ) والله تعالیٰ أعلم بالصواب 


تنبیہ: بچوں کا تصویر والی گڑیا سے کھیلنا تو جائز ہے البتہ شوکیس یا الماری میں سجاکر رکھنا جائز نہیں۔ 

اور ویسے بھی موجودہ دور کی گڑیوں کے جسمانی اعضاء نمایاں ہوتے ہیں۔ اور لباس بھی مکمل نہیں ہوتا۔ لھذا اس قسم کے کھلونے بچوں کو نہ دینا ہی بہتر ہے


کتبه عبد الوکیل صدیقی نقشبندی پھلودی راجستھان الھند 

خادم التدریس الجامعۃ الصدیقیہ سوجا شریف باڑمیر راجستھان الھند 

١٢ جمادی الاولی ١٤٤٦ھ۔ ١٥ نومبر ٢٠٢٥ء۔ بروز جمعہ




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney