سوال نمبر 2641
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
سوال:کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیانِ عظام ذیل کے مسئلے میں کہ زید کرسی پر بیٹھ کر نماز کی امامت کرسکتا ہے یا نہیں حالانکہ مقتدی سب سجدہ کرنے پر قادر ہیں۔مگر امام قیام اور رکوع کرکے سجدہ کے وقت کرسی پر بیٹھ کر گٹھنوں کے باہر ہاتھ نکال کر سجدہ کرے تو کیا سب کی نماز ہوگی یا نہیں؟؟
جواب عنایت فرمائیں۔نوازش ہوگی۔
سائل:محمد ارسلان گلبرگہ شریف کرناٹک الہند
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب:”صورت مسئولہ میں زید کے پیچھے ان مقتدیوں کی نماز درست نہیں ہے۔
کیونکہ جو شخص رکوع و سجدہ اشارہ سے ادا کرے اس کے پیچھے رکوع اور سجدہ کرنے والے مقتدیوں کی نماز درست نہیں ہے۔
حضرت شیخ نظام الدین اور علماء ہند کی ایک جماعت نے تحریر فرمایا ہے:
"ویصح اقتداء القائم بالقاعد الذي یرکع ویسجد لا اقتداء الراکع والساجد بالمؤمي ھکذا فی فتاوی قاضی خاں اھ...
ترجمہ: کھڑے ہونے والے اس بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کی اقتداء کرنا صحیح ہے جو رکوع و سجدہ کرتا ہو، رکوع اور سجدہ کرنے والے کا اشارہ سے نماز پڑھنے والے کی اقتداء صحیح نہیں ہے۔
(الفتاویٰ الہندیۃ، جلد ١، صفحہ ٨٥، مطبوعہ بولاق مصر المحمیۃ)
صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ نے تحریر فرمایا ہے کہ:’’جو رکوع و سجود سے عاجز ہے یعنی وہ کہ کھڑے یا بیٹھے رکوع و سجود کی جگہ اشارہ کرتا ہو، اس کے پیچھے اس کی نماز نہ ہوگی جو رکوع وسجود پر قادر ہے اور اگر بیٹھ کر رکوع و سجود کر سکتا ہو تو اس کے پیچھے کھڑے ہو کر پڑھنے والے کی ہوجائے گی۔ ‘‘(بہا ر شریعت ،جلد ۱، صفحہ: ٥٧١، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)"
والله تعالیٰ عزوجل و رسوله ﷺ أعلم بالصواب
کتبه: عبد الوکیل صدیقی نقشبندی پھلودی راجستھان الھند
خادم: الجامعۃ الصدیقیہ سوجا شریف باڑمیر راجستھان الھند
٢٢ جمادی الاولی ١٤٤٦ھ۔ ٢٥ نومبر ٢٠٢٤ء۔ بروز شہ شنبہ
0 تبصرے