سوال نمبر 2642
السلام وعلیکم ورحمۃاللہ برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماۓدین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ بکرے کا خون (رکتی)بیچنا کیسا ہے؟تفصیل کے ساتھ، جواب عنایت فرمائیے
وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
ناجائز ہے! کیوں کہ وہ مال مقتول نہیں!
واضح رہے کہ خریدنے اور بیچنے کے معاملات میں مبیع یعنی جس چیز کو بیچی جاۓ اس کا مال متقوم ہونا لازم ہے ( یعنی اس کا شرعاً مال ہونا ضروری ہے ) اور خون چاہے بکرے کا ہو یا کسی اور جانور کا ہو یا انسان کا ہو خون نجس ہوتا ہے اور وہ مال متقوم بھی نہیں ہوتا, اس لیے خون کی خرید و فروخت ناجائز ہے
مال متقوم کے بارے میں در مختار میں یے: "فإن المتقوم هو المال المباح الانتفاع به شرعا. یعنی: بلاشبہ متقوم وہ مال ہے جس سے شرعی طور پر فائدہ اٹھایا جا سکے (الدر المختار، کتاب البیوع، باب البیع الفاسد، ج:٥، ص:٥٠)
در مختار مع ردالمحتار میں ہے: "بطل بيع ما ليس بمال كالدم والميتة" یعنی: ایسی چیز کا بیچنا باطل ہے جو مال نہ ہو جیسے خون اور مردہ جانور (الدر المختار مع ردالمحتار،کتاب البیوع، باب البیع الفاسد، ج:٧، ص٢٣٥
نوٹ : اگر کسی کو علاج کے لیے خون کی سخت ضرورت ہو اور ڈاکٹر کے مطابق بغیر اس کے علاج ممکن نہ ہو تو صورت مذکورہ میں ضرورت کے پیش نظر بلا عوض خون دینا جائز ہے لیکن قیمت لینا حرام۔ہاں اگر کسی جگہ کوئی بلا عوض دینے کو تیار نہ ہو تو خریدار کے لیے رخصت ہوگی مگر بیچنے والے کے لیے بہرصورت اس کی قیمت لینا حرام ہے!
واللہ و رسولہ اعلم
کتبہ: سید محمد نذیرالہاشمی سہروردی
شاہی دارالقضا و آستانئہ عالیہ غوثیہ سہروردیہ داہود شریف الھند
بتاریخ ٢٣جمادی الاول١٤٤٦ھ
بمطابق٢٦نومبر٢٠٢٤ء
0 تبصرے